Monday, December 23, 2013

اختلاف رائے

میری رائے یہ ہے آپکی رائے مجھ سے الگ ہو سکتی ہے. میں آپکی رائے کا احترام کرتا ہوں اور جواب میں یہ چاہتا ہوں کہ آپ میری رائے کا بھی اس ہی طرح احترام کریں جیسے کہ میں کرتا ہوں. آپ بھی ٹھیک ہوسکتے ہیں اور میری رائے بھی درست ہو سکتی ہے، یعنی ہم دونوں کی رائے بیک وقت ٹھیک ہو سکتی ہے یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ہم دونوں کی رائے غلط ہو اور کسی تیسرے کی رائے ٹھیک ہو. ہم سب کو چاہئے ایک دوسرے کی رائے کا احترام کریں.
لیکن مسائل اس وقت پیدا ہوتے ہیں جب ہم اپنی رائے کو اپنی "انا" کا مسئلہ بنا لیں اور اسی پر ہی اصرار کریں اور باقی سب کو باطل قرار دے دیں جس کا نتیجہ اکثر یہ نکلتا ہے کہ دوسرا فرد بھی اس رویہ کی وجہ سے ہمارے جیسا رویہ اپنا لیتا ہے اس طرح دونوں افراد ایک دوسرے کی رائے سے منہ پھیر کر اپنی رائے پر مصر ہوجاتے ہیں اور سیکھنے سمجھنے کے تمام راستے بند کرلیتے ہیں.
دینی لحاظ سے دیکھا جائے تو اس بارے میں مولانا مودودی کا نام لینا پسند کروں گا کہ کئی دفعہ علمی مسائل پر اختلاف کے جوابات دینے کے بعد اکثر انکا جملہ یہی ہوتا تھا کہ "جہاں تک میری سمجھ بوجھ ہے اس لحاظ سے میری رائے یہی ہے کوئی سمجھتا ہے کہ اسکی رائے زیادہ مضبوط ہے تو وہ اس پر عمل کرے".شاید ان کے اسی طرز عمل نے مجھے انکی تحاریر کا گرویدہ بنایا. بیشتر بالغ نظر علماء کے جواب یہی ہوتے ہیں. شاید میں بھول رہا ہوں ایک امام* کے بارے میں ہے کہ وہ ہر فتوی کے آخر میں "واللہاعلم" کہنا نہ بھولتے. ایک اور عالم* بیشتر مسائل کے جواب میں "لا ادری" (مجھے نہیں معلوم) کہنے میں نہ ہچکچاتے .مودودی صاحب جیسے اسی طرح کے الفاظ میں غامدی صاحب سے بھی کسی ٹی وی پروگرام میں سن چکا ہوں. دوسری جانب ایک اور صاحب جو آج کل ٹی وی میں کافی دکھائی دیتے ہیں (میں نام نہیں لوں گا) ایک مسئلہ کے جواب میں سائل سے کہتے ہیں کہ "جن سے آپ نے مسئلہ معلوم کیا ہو ہوسکتا ہے انکا علم اتنا نہ ہو!" بہرحال پہلے بیان کئے گئے جملے اور اس جملے کا فرق آپ دیکھ سکتے ہیں اختلاف رائے میں لہجہ بھی کافی فرق پیدا کرتا ہے.
تحریر لکھنے کا مقصد یہی ہے کہ سابقہ دور میں بیشتر علماء ایک دوسرے سے اختلاف رائے رکھنے کے باوجود بھی ایک ساتھ مل بیٹھ کر تحقیق کیا کرتے تھے انکے آپس کے تعلقات اچھے ہوتے یہی اثر انکی رائے پر عمل کرنے والوں میں بھی تھا. لیکن آج بیشتر مسائل شاید اسی وجہ سے ہیں کہ ہم اپنی رائے دوسروں پر تھوپنے کی کوشش کرتے ہیں اور اختلاف رائے کو اپنی انا کا مسئلہ بنا لیتے ہیں. واللہ اعلم
یہ میری رائے تھی اگر کوئی ساتھی تصحیح یا اس میں اضافہ کرنا چاہیں تو ضرور مدد کریں. جزاک اللہ
*جن علماء کے نام ذہن سے نکل گئے اگر کوئی صاحب یاد دلا دیں تو شکریہ

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Facebook Comments