Saturday, June 7, 2014

تورا بورا کس کا بنا؟

Image from here
کیا منظر ہے یہ، ہوا میں گردش کرتے ہیلی کاپٹر نیچے اترتے ہیں. ایک نیٹو کا فوجی ڈبل کیبن میں بیٹھا ہے اس کی آنکھوں میں آنسو جھلک رہے ہیں جنہیں وہ بار بار ہاتھوں سے صاف کرتا ہے، آج وہ رہا ہونے جارہا ہے، لیکن زیادہ اہم بات یہ ہے کہ اس کے بدلے میں مجاھدین اپنے پانچ افراد رہا کرارہے ہیں، پورے علاقے کو قریباً اٹھارہ مجاھدین نے گھیرا ہوا ہے، ہیلی کاپٹر اتر جاتا ہے اور مجاھدین کی جانب سے دو افراد امریکی فوجی کو لئے آگے بڑھے دوسری جانب سے بھی دو افراد آگے بڑھے لیکن ان کے سراپے سے گھبراہٹ عیاں ہے، اس ہی گھبراہٹ کے درمیان دونوں گروہ ہاتھ ملاتے ہیں لیکن ایک امریکی اتنا خوفزدہ ہے کہ بس اپنا بایاں ہاتھ بڑھا کر ہلکے سے چھوتا ہے اپنے ساتھی کو لے کر ہاتھ ہلاتے ہوئے واپس مڑ جاتے ہیں.
قیدیوں سے اچھے سلوک کی ایک اور مثال رقم ہوجاتی ہے، پانچ سال طالبان کی قید میں رہنے والا، آرام سے اپنے پاؤں پر کھڑا بھی ہے اور چل بھی رہا ہے. دوسری جانب بی بی سی، سی این این وغیرہ یہ پوچھ رہے ہیں کہ قیدی کی صحت کیسی ہے. ہم دیکھتے ہیں امریکی جیل میں ڈاکٹر عافیہ، گوانتانامو کی جیل میں موجود قیدی، ابو غریب جیل کے غرباء، ان کے ساتھ جو بدتر سلوک ہوا اور جو سلوک امریکہ فوجی کے ساتھ ہوا کوئی تقابل ہے انکا... نہیں
کیا کسی نے سوچا، نائن الیون کے بعد فخر سے تنا ہوا سر لے کر امریکہ جب افغانستان میں داخل، تو یہ نوبت بھی آنی تھی. آج امریکہ خطے سے ذلیل اور رسوا ہوکر نکل رہا ہے.
پتھر کے دور میں کون پہنچا؟
تورا بورا کس کا بنا؟
افغانستان گیارہ سال مقابلہ کے بعد سر اٹھا کر کھڑا ہے اور ہم قریباً اتنے ہی سال امریکہ کی چاکری کرنے کے بعد منہ دکھانے کے قابل نہیں. تاریخ میں رقم ہوگا اس صلیبی جنگ میں غداری کا تمغہ ہم پاکستانیوں کے سر رہا! کاش ایک دہائی قبل صحیح فیصلہ کرلیتے...
ابنِ سیّد

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Facebook Comments