During my search over the social media and interaction with different type of pages, I came across this article, it was published on a page along with the picture of major liberals of Pakistan. The article has been written in a mocking style but still got almost all the things which are true as the actions taken by various liberals in Pakistan. Few days ago read similar kind of blog on tribune in which the person described 5 qualities which qualify you as a successful liberal, the below article however is more elaborated and covered all the aspects which are previously not available. Moreover the name of the author will be published as soon as I came to know, till then just read , enjoy and beware!
نکتہ نمبر1 :
آئندہ فیس بک اسٹیٹس اور ٹوئٹر ٹوئٹ بے غیرت نوعیت کے ہونگے جن میں مولویوں کو زیادہ سے زیادہ لعن طعن کی جائے گی اور تمام مولویوں اور انکے ہمدرودوں سے مساوی انداز میں نمٹا جائے گا۔
نکتہ نمبر2 :
ملک کی تمام ابلاغی مشینریوں پر اس طرح گرفت جمائی جائے گی کہ ہر ابلاغی یونٹ میں صرف اور صرف روشن خیالوں کی اکثریت ہو، نیز وہ روشن خیال جو جانب داری کا مظاہرہ نہ کریں، انہیں انتہاپسندوں کی فہرست میں دھکیل دیا جائے گا، خس کم جہاں پاک۔
نقطہ نمبر 3 :
اگر بلوچ بے گناہ غیر بلوچوں کو قتل کریں گے تو اسے غم و غصہ کا اظہار اور ظلم کا ردعمل قرار دیا جائے گا اور اگر یہی غریب سنی بلوچ بےگناہ شیعوں کوماریں تو روزانہ نہار منہ سوشل نیٹ ورک پر اس ظلم کے خلاف مہم چلائی جائے گی۔
نکتہ نمبر 4 :
اس امر پر اصرار کیا جائے گا کہ قائد اعظم پیدائشی گونگے تھے اور انہیں صرف اگیارہ اگست کے روز قوت گویائی نصیت ہوئی۔
نقطہ نمبر 5 :
مذہب سے کھلی اعلان برات کے باوجود ہر سطح پر مذہبی معاملے میں مداخلت کی جائے گی اور کسی بھی مذہبی معاملے کو غیر متنازعہ نہیں چھوڑا جائے گا نیز جہاں جہاں ضرورت محسوس کی جائے گی وہاں اسکالر کا روپ دھار کر مذہب کی اینٹ سے اینٹ بجادی جائے گی۔
نکتہ نمبر 6 :
مذہب کو پاکستان سے علیحدہ کیا جائے گا اور یہ ثابت کیا جائے گا کہ پاکستان اسلام کے لئے نہیں بلکہ بھٹو خاندان کے لئے بنایا گیا تھا۔
نکتہ نمبر 7 :
امریکہ چاہے ہیرو شیما، ناگا ساکی پر ایٹم بم گرائے، ویت نام کو کھنڈر بنائے، عراق، افغانستان، لیبیا اور صومالیہ کو تاراج کرے اور پاکستان پر ڈرون حملے کرکے ہزاروں بندے قتل کردے، سینکڑوں اغوا کرکے لے جائے اور سی آئی اے کے اہل کاروں کے زریعے جاسوسی کرتا پھرے، ہرگز ہرگز تنقید نہیں کی جائے گی، نیز تنقید کرنے والوں کو چھٹی کا دودھ یاد دلادیا جائے گا، جب کہ امریکہ دہشت گردی کے ردعلم میں پیدا ہونے والی مٹھی بھر نوجوانوں کی مزاحمت پر ساری دنیا کی بجلیاں گرائی جائیں گی۔
نکتہ نمبر 8 :
صدر زرداری کو تاحیات صدارتی استشنی حاصل رہے گی۔
نکتہ نمبر 9 :
اس بات کو ثابت کرنے میں ساری زندگی اور توانائی صرف کردی جائے گی کہ اسامہ بن لادن اور ملا عمر ہٹلر، مسولینی، ہلاکو خان سے کئی ہزار گناہ خطرناک ہیں جب کہ ایرانی صدر احمدی نجات اور شامی صدر بشارالسد پر خصوصی شفقت برتی جائے گی۔
نکتہ نمبر 10 :
یہ یاد رکھا جائے گا کہ آزادی نسواں کا مطلب شرم و حیا اور لباس سے آزادی ہے اور یہ کہ آزادی اظہار رائے کا مطلب مذہب اور نظریہ پاکستان کے تمام حل شدہ مسائل پر کنفیوزن پھلانا ہے، چنانچہ باحجاب خواتین چاہے ڈاکٹر اور پروفیسر ہی کیوں نہ بن جائیں انہیں رسم و رواج اور معاشرتی رویئے کا قیدی سمجھا جائے گا اور حجاب، سنت، جہاد اور شریعت جیسی اصطلاحات کی چٹنی بنادی جائے گی۔
نکتہ نمبر11 :
جہاں تک ممکن ہوگا پاک فوج پر تنقید کی جائے اور آئی ایس آئی کو اپنی توپوں کے نشانے پر رکھا جائے گا لیکن اس کے ساتھ اپنے بھانجے بھتیجوں کو فوج میں ڈال کر دہرے مزے لئے جائیں گے۔
نکتہ نمبر 12:
اگر کوئی شخص مذہب کی معزز ہستیوں اور مقدس ترین کتابوں پر تنقید کرے یا دو چار حرف کہ دے تو اسے آزادی اظہار رائے کا مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا لیکن اگر کوئی مذہبی ذہنیت رکھنے والا نوجوان آپ سے آپکے ٹوئٹر اور فیس بک پر سوالات کرے تو اسے فورا سے بیشتر بلاک کرکے اپنے جمہوری حق کا استعمال کیا جائے گا۔
نکتہ نمبر 13 :
اگر کوئی مسلمان لڑکی گھر سے بھاگ جائے تو مولویوں کو رگڑتے ہوئے عاشقوں کی عاشقی معشوقی کے لئے آواز بلند کی جائے گی اور اگر کوئی غیر مسلم لڑکی گھر سے بھاگ جائے تو پھر بھی مولویوں کو کے رگڑتے ہوئے “اغوا اغوا” کا شور کیا جائے گا۔
نکتہ نمبر 14 :
ایف سی آر سمیت تمام کالے قوانین پر اس وقت تک انکھیں بند رکھیں جائیں گی جب تک اس کا شکار غریب قبائلی، طالب اور مذہبی لوگ ہونگے لیکن جب بھی کوئی سامراج کا کو نمک خوار ان کالے قوانین کی زد میں آئے گا تو انسانی حقوق کی طبلے لئے ہم باہر آجائیں گے اور حکومت کا بینڈ باجہ بجادیں گے۔شکیل آفریدی کی رہائی کے لئے مہم چلائی جائے گی کیونکہ وہ ہمارا مامے کا لڑکا لگتا ہے۔
نکتہ نمبر 15 :
ہمیں اس بات سے کوئی دلچسپی نہیں ہونی چاہئے کہ ملک میں کتنی غربت اور بے روزگاری ہے، خوانددگی اور معیار تعلیم کا کیا حال ہے، عام لوگوں کی جان و مال کس حد تک محفوظ ہے، صحت کی سہولیات کتنی ہیں، اور کرپشن اور ریشہ دوانیاں کیونکر بڑھتی جارہی ہیں ۔ ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ کہیں مذہبی انتہاپسندی تو نہیں بڑھ رہی، شریعت کی بات تو نہیں ہورہی، نصاب تعلیم میں ٹیپو سلطان اور محمد بن قاسم کو تو نہیں پڑھایا جارہا، قلعدم مذہبی جماعتیں طاقتور تو نہیں ہورہی ہیں،حجاب اور ڈاڑھی کی شرع میں اضافہ تو نہیں ہورہا اور فحاشی، رقص اور موسیقی کی محافل روکا تو نہیں جارہا ہے
نکتہ نمبر 16 :
طالبان کے ہر مخالف کو ہیرو بناکے پیش کیا جائے گا چاہے وہ شمس النور اور افضل خان جیسے بہروپیے ہی کیوں نہ نکلیں، نیز دنیا کی ہر خرابی کے پیچھے طالبان کے ہاتھ ڈھونڈے جائیں گے اور ضرورت پیش آئی تو قدرتی آفات کو بھی طالبان کی بدعاوں کا نتیجہ قرار دیا جائے گا۔کراچی میں قتل و غارتگری کی ذمہ دار بھی طالبان ہوگی نیز اے این پی، پی پی پی اور ایم کیو ایم کی اتحادی حکومت ہر حال میں قائم رہنا چاہیے، چاہے کراچی قائم رہے نہ رہے.
Note: The above article has been taken from Pakistan Zindabad and is not my creation all credits goes to the fb page owner