Monday, June 23, 2014

The Truth bit bitter - By Abdul Muqeet Khan

In 1947 when Pakistan came into being by the blessing of Almighty Allah and the efforts of our prominent civil leader and hero Quaid-E-Azam M.A.Jinnah . He became the first Governor General of Pakistan. He worked hard for the prosperity of the nation and the country. After one year he passed away and Pakistan got orphan, then the Liaquat Ali Khan who was the first prime minister of Pakistan worked hard for the development of Pakistan. He was very affluent and financially sound; he deserted his possessions and mansion for the sake of Pakistan, but the woe for Pakistan that he acquired martyrdom.

From this point Pakistan’s decline starts.

In 1958, the government in reaction to the riots ultimately asked the military for assist and in response Corp Commander of Lahore General Muhammad Azam Khan decreed the first martial law in parts of the country.

This was a turning point in the country's history and even though the riots were eventually oppressed by military force but the seeds of impatience were sown in the Pakistani society. Ayoub Khan took the rein of the country and ruled over it for 10 years.

That was the first time when army forayed into the government and proved that army not subordinate of any political force. Time passed and military established its root into the political system of Pakistan. Now if talk about Bhutto who became 9th prime minister of Pakistan. Bhutto was basically a feudal lord. He couldn’t be a good elected prime minister although he was a good rhetoric and had speech in the mammoth gathering. His frame of mind never met with the common people and what nowadays is being done his grandson who never be a Bhutto but due to lack of strict implementation of law he turned out Bhutto and now ruling Pakistan People Party. I sometimes astound that a guy barely would be of 25 years could be a leader of the Pakistan’s political party. How the other leaders of PPP acknowledge him. Is not it really absurd. It’s a frequent saying that Pakistan disintegrates in the Bhutto’s regime but was there only Bhutto who disintegrated? Actually foreign policy was devising by the “others”. Then Zia intervene and topple Bhutto’s regime .One thing I couldn’t comprehend that why “patriotic” General of Pakistan couldn’t tumble Bhutto’s regime when Pakistan was disintegrated. Zia era was good for religious school of thought. In all this regimes Pakistan not only disintegrated but its economy endlessly declined. Then again after couple of years Benazir Bhutto came into power. She would also belong to the feudal class as she was a daughter of a feudal lord Zulfiqar Ali Bhutto.

Mian Nawaz Sharif epoch comes in and he got power. He is also a businessman. His approach always towards profit, not the profit of Pakistan but the profit of his own. He has his steel mill not in Pakistan but in Middle East. How could he sincere with Pakistan when he even do not crave to establish his mills in Pakistan and never longs to draw back buck in Pakistan. They people don’t even think for Pakistani people and why do they think? They don’t have time to ponder on the condition of people. Again misfortune came for the country. A man who was appointed by Nawaz Sharif now wanted to collapse his government and he succeeded. Totally timid General ,Pakistan ever seen such cowards who bow himself down before America and handed over our basis to America that was the worst time in the history of Pakistan. Contingents of the other countries invaded in Pakistan and developed their network, worse time for Pakistan when suicide bombers stared to go off him selves. Commando ran away then came back and now willing to go abroad but a common and a poor Pakistani suffering worse condition of country. Now again Nawaz Sharif dominating the country for the 3rd time. Same Nawaz Sharif same businessman. Some time I feel that is it the same nation who elected Nawaz Sharif for the 3rd time or it’s their revolt offspring who despite of forbidding cast their vote for Nawaz Sharif. Two to three families are running the whole country one ruling while other waiting for his turn. In Pakistan neither democracy could give respite to the poor nor autocracy worked. Now military is far away from treasury benches since the couple of elected governments era. It seems good gesture from the military side but despite of all that, elected government failed to deliver. Pakistani youth needs revolution not from foreign country but from Pakistan .Nation totally fed up with all these again and again dominance. Youth needs employment, man needs security, women need shelter, old needs benefits and Pakistan needs pious, piety and sincere leader.

From,

Abdul Muqeet Khan!!!

This is a guest blog by Mr. Abdul Muqeet Khan. This is his opinion, for any clarification you can directly contact him or comment below.

Thursday, June 19, 2014

آئی ایم شریف بٹ ...


تصویر یہاں سے لی گئی

"شریف تو وہ ہے جسے موقع نہیں ملا".. ارے میں اُس شریف کی بات نہیں کررہا، نہ ہی اِس شریف کی بات کررہا ہوں، ان دونوں کو تو موقع مل چکا ہے، لہذا شرفاء کی کیٹیگری سے انکو خارج کرنے کے بعد سن صرف انکا نام شریفوں والا رہ گیا ہے. ہاں تو میں شرافت والے شریف کی بات کررہا ہو، شریف وہ ہے جسے موقع نہیں ملا. ہم میں سے اکثر اس ہی قسم کے شریف ہیں، لیکن گُلو بٹ شریف نہیں تھا، کیوں کہ اس کو موقع مل گیا اور اس نے وہ موقع ضائع نہیں کیا.
آپکو کیا لگتا ہے یہ جو گُلّو کی تصاویر سوشل میڈیا پر آتے ہیں مذمتیں کرنے شروع ہوگئے اور مذمتیں بگھار بگھار کر فیس بک کا سرور صبح سے شام تک کیلئے ڈاؤن کردیا، کیا یہ سب گُلّو سے کم ہیں. یہ جو بعض مواقع پر بات کرنے کا موقع ملتے ہی مارو اور مرجاؤ والی باتیں شروع کردیتے ہیں، کبھی کہتے ہیں کہ فلاں کو مرجانا چاہیے، کبھی کہتے ہیں سارے سیاست دانوں کو ماردو وغیرہ وغیرہ، یہ باتوں میں صبر و تحمل کا مظاہرہ نہیں کرپاتے پھر تو بس انکے ہاتھ میں ڈنڈا آنے کی اور موقع ملنے کی دیر ہے، گُلّو کو بھول جائیں گے آپ اور اگر میری بات کا یقین نہیں تو اس کی عملی مثال آپ خود دیکھ سکتے ہیں جب پڑھے لکھے باشعور وکلاء نے آج پیشی پر لاتیں مار کر گُلّو کو ادھ موا کیا ... ہاں تو میں کہہ رہا تھا کہ، "شریف تو وہ ہے جسے موقع نہیں ملا"...

ابنِ سیّد

Tuesday, June 17, 2014

لال ٹوپی، سبز باتیں، باتیں ہی باتیں، بوجھو تو جانیں!



اعلی حضرت زید زمان حامد جنہیں عرف عام میں لال ٹوپی والی سرکاری ... اوہ! میرا مطلب لال ٹوپی والی سرکار کہتے ہیں، سنا ہے بلکہ دیکھا ہے کہ آج کل کیموفلاج ٹراؤزر اور لمبی چوٹی کا جادو چلا کر مجاہد جیسا نظر آنے کیلئے "ایڑی چوٹی" کا زور لگانے میں مصروف ہیں. موصوف کبھی گن ہاتھ میں پکڑے ہندو پلید کی جانب نشانہ باندھے 'سیلفی' بناتے پائے جاتے ہیں لیکن شاید گن کی اتنی رینج نہیں ہوتی لہذا فائر مارنے کا کام منہ سے لیتے ہیں کیوں کہ اےآروائی کی بدولت اس کی کافی رینج ہوگئی ہے. اب انکے منہ کے فائر نہ صرف پاکستان بلکہ انڈیا سے ہوتے ہوئے اسرائیل اور امریکہ تک پہنچ جاتے ہیں. کسی اور کو نہ سہی لیکن ساتھی میزبان کو ضرور یہ فائر گزند پہنچاتے ہونگے. کہتے ہیں انکا کوئی ایک نہیں ہزاروں بچے ہیں یعنی ملک کے طول اور عرض بلکہ تمام خلیجی ریاستیں بشمول کویت عراق اور اس سے بھی آگے افریقی اور امریکی ممالک بشمول میکسیکو، بلکہ اس سے بھی آگے تمام سیارے بشمول پلوٹو نیپٹیون مارس میں لِٹِل زید حامد مناسب قیمت میں دستیاب ہیں. بعض جگہوں پر کوائن (یعنی سِکّے) ڈالنے پڑتے ہیں، پاکستان کیلئے خاص رعایت میں مفت دستیاب ہے. استعمال کرکے پھینکنے کیلئے "ڈسپوزیبل" بھی مل جائیں گے...!

ابنِ سیّد

Saturday, June 14, 2014

میڈیا : غلط رپورٹنگ کے بھیانک نتائج



کراچی ایئرپورٹ حملہ ، کیا آپ جانتے ہیں ذمہ داری کس نے قبول کی؟
عمر خراسانی نام کی ٹویٹر پروفائل نے! یہ بندہ کون ہے، اس کا ٹی ٹی پی سے کیا تعلق ہے، تعلق ہے بھی کہ نہیں، کہیں یہ جعلی پروفائل تو نہیں، یہ سب جانے بغیر اس پروفائل پر ابھرنے والے میسج کو یہ کہہ کر کہ رپورٹ کردیا جاتا ہے کہ ذمہ داری قبول کرلی گئی. کیا وہ اس کالعدم تنظیم کا ترجمان ہے؟ نہیں پھر کیوں یہ غیر ذمہ دارانہ رویّہ؟
اگلے دن پہلوان گوٹھ میں دو جرائم پیشہ گروپوں میں مسلّح تصادم ہوتا ہے، میڈیا پھر الرٹ ہوجاتا ہے، اے ایس ایف کے جوان حرکت میں آجاتے ہیں اور عمر خراسانی کی پروفائل پر لکھا آتا ہے کہ "ہم دوبارہ آگئے" اور فوراً ہی میڈیا رپورٹ کردیتا ہے کہ ذمہ داری طالبان نے قبول کرلی. ویل ڈن میڈیا! !
اسلامک موومنٹ آف ازبکستان بھی اگلے روز حملے کی ذمہ داری قبول کرلیتی ہے، ہم سمجھے شاید اب میڈیا اپنی غلطی پر نادم ہوتا ہے کے غلط رپورٹنگ ہوئی لیکن یہاں اپنی غلطیوں کو دیکھنے اور درست کرنے کی کسے فرصت ہے، رپورٹ کردو ورنہ کوئی اور رپورٹ کردیگا، لہذا فوراً رپورٹ کردیا جاتا ہے اور چلا چلا کر دنیا کو بتایا جاتا ہے کہ یہ نیوز سب سے پہلے ہم نے بریک کی... اب صحیح ہے یا غلط لیکن بریک ہم نے کردی، ذرائع معتبر ہیں یا غیر معتبر، لیکن پہلے ہم نے بریک کردی... غیر ذمہ داری کی حد ہوگئی!
بتانے کی وجہ یہ نہیں کہ ہمیں کسی سے ہمدردی ہے بلکہ جب بھی پاکستان میں کسی مسئلہ کو بنا تحقیق رپورٹ کیا جاتا ہے تو اس کی وجوہات الگ ہی ہوتی ہیں، اور میڈیا کی اس رپورٹنگ کا نتیجہ بھیانک نکلتا ہے. سوات کی کوڑے مارنے والی جعلی ویڈیو نے بھی آپریشن کا جواز فراہم کردیا اور اس آپریشن نے پورے ملک میں اس جنگ کو پھیلا دیا. بعد میں غلط رپورٹنگ کی غلطی تسلیم کی گئی لیکن کیا لگنے والی آگ بجھ گئی؟ یہ غلط رپورٹنگ صرف پاکستان میں نہیں بلکہ ساری دنیا میں استعمال ہوتی رہی ہیں، اس ہی طرح کی ویڈیو امریکہ کے افغانستان پر حملے سے پہلے بھی ریلیز ہوئی تھی. اور اس ہی طرح کی غلط رپورٹنگ عراق میں کیمیاوی ہتھیار کے بارے میں بھی چلیں ...
بات دور نکل گئی، اگلے روز ہم دیکھتے ہیں ملک کے سب سے "محب وطن" چینل اےآروائی کے رپورٹر پوزیشن پر کھڑے سیکیورٹی اہلکار کے منہ میں مائیک گھسا کر سوال کرتے پائے جاتے ہیں. کیا ان کیلئے پیمرا قوانین مرتّب نہیں کرتا یا پھر محب وطنی کی اجرت میں انہیں ہر طرح کا استثنی حاصل ہے؟
میڈیا کو بہت ہی غلط پیرائے میں استعمال کرکے آپریشن کے حق میں رائے ہموار کی جارہی ہیں لیکن یہ سب کون کررہا ہے، یہ نہ ہمیں معلوم ہے نہ کسی اور کو لیکن یہ ضرور ہے کہ یہ لوگ پاکستان کے حق میں نہیں کررہے کیوں کہ پاکستان کا مفاد ایک پائیدار امن میں ہے جو کہ ملک میں بندوق کے استعمال سے قائم ہوتا نظر نہیں آتا.

ابنِ سیّد

Tuesday, June 10, 2014

ہم

ہمارے لوگوں کو مارا جارہا ہے
ہمارے افراد کو سائیڈ لگایا جارہا ہے
ہمارے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے
ہم چپ نہیں بیٹھیں گے
ہم ہم ہم

کیا ہم نے کبھی سوچا کہ یہ جو ہم اور ہمارے بعض لیڈران "ہم، ہم" کی گردان کرتے دکھائی اور سنائی دیتے ہیں یہ "ہم" آخر ہے کیا بلا، جب یہ لفظ "ہم" استعمال ہوتا ہے تو اس سے مراد کون لوگ ہوتے ہیں اور جب اس "ہم" کے جواب میں دوسری جانب سے بھی کچھ اس ہی طرح کے 'ہم' سے بھرا بیان دیا جاتا ہے تو کیا یہ دونوں "ہم" ایک ہی گروہ کی جانب اشارہ ہیں یا الگ الگ ہیں.
ابتداء میں "ہم" تو ایک ہی تھے، ایک آدم (ع) اور حوّا (ع) کی اولاد، مگر پھر ہوا کچھ یوں کہ ذاتی "انا" سے "میں" نے زور پکڑا اور پھر چند "میں" نے مل کر ایک علحدہ "ہم" تشکیل دے دیا.
آئیں اپنے دین اسلام کی تعلیمات دیکھتے ہیں، اللہ کے رسول نے بھی کئی دفعہ اس ہم کا استعمال اپنی احادیث مبارکہ میں کیا مثلاً، "جس نے تعصب کا نعرہ لگایا وہ ہم میں سے نہیں" اس حدیث میں "ہم" سے مراد مسلمان ہیں، یہ ایک حدیث تمام "ہم" کی جڑیں کاٹنے کیلئے کافی ہے!

ابنِ سیّد

Saturday, June 7, 2014

تورا بورا کس کا بنا؟

Image from here
کیا منظر ہے یہ، ہوا میں گردش کرتے ہیلی کاپٹر نیچے اترتے ہیں. ایک نیٹو کا فوجی ڈبل کیبن میں بیٹھا ہے اس کی آنکھوں میں آنسو جھلک رہے ہیں جنہیں وہ بار بار ہاتھوں سے صاف کرتا ہے، آج وہ رہا ہونے جارہا ہے، لیکن زیادہ اہم بات یہ ہے کہ اس کے بدلے میں مجاھدین اپنے پانچ افراد رہا کرارہے ہیں، پورے علاقے کو قریباً اٹھارہ مجاھدین نے گھیرا ہوا ہے، ہیلی کاپٹر اتر جاتا ہے اور مجاھدین کی جانب سے دو افراد امریکی فوجی کو لئے آگے بڑھے دوسری جانب سے بھی دو افراد آگے بڑھے لیکن ان کے سراپے سے گھبراہٹ عیاں ہے، اس ہی گھبراہٹ کے درمیان دونوں گروہ ہاتھ ملاتے ہیں لیکن ایک امریکی اتنا خوفزدہ ہے کہ بس اپنا بایاں ہاتھ بڑھا کر ہلکے سے چھوتا ہے اپنے ساتھی کو لے کر ہاتھ ہلاتے ہوئے واپس مڑ جاتے ہیں.
قیدیوں سے اچھے سلوک کی ایک اور مثال رقم ہوجاتی ہے، پانچ سال طالبان کی قید میں رہنے والا، آرام سے اپنے پاؤں پر کھڑا بھی ہے اور چل بھی رہا ہے. دوسری جانب بی بی سی، سی این این وغیرہ یہ پوچھ رہے ہیں کہ قیدی کی صحت کیسی ہے. ہم دیکھتے ہیں امریکی جیل میں ڈاکٹر عافیہ، گوانتانامو کی جیل میں موجود قیدی، ابو غریب جیل کے غرباء، ان کے ساتھ جو بدتر سلوک ہوا اور جو سلوک امریکہ فوجی کے ساتھ ہوا کوئی تقابل ہے انکا... نہیں
کیا کسی نے سوچا، نائن الیون کے بعد فخر سے تنا ہوا سر لے کر امریکہ جب افغانستان میں داخل، تو یہ نوبت بھی آنی تھی. آج امریکہ خطے سے ذلیل اور رسوا ہوکر نکل رہا ہے.
پتھر کے دور میں کون پہنچا؟
تورا بورا کس کا بنا؟
افغانستان گیارہ سال مقابلہ کے بعد سر اٹھا کر کھڑا ہے اور ہم قریباً اتنے ہی سال امریکہ کی چاکری کرنے کے بعد منہ دکھانے کے قابل نہیں. تاریخ میں رقم ہوگا اس صلیبی جنگ میں غداری کا تمغہ ہم پاکستانیوں کے سر رہا! کاش ایک دہائی قبل صحیح فیصلہ کرلیتے...
ابنِ سیّد

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Facebook Comments