فیس
بک پر آج کل بعض لوگوں کا مشغلہ اپنی ناکام محبت کے بارے میں اسٹیٹس پوسٹنا اور
اپنا یہ کینسر دوسروں تک منتقل کرنا ہے. یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے کوئی بندہ
خودکشی کا خط جسے (suicide
note) بھی کہتے ہیں اس کی فوٹوکاپیاں کرکے بانٹنا شروع
کردے. یہ دوسروں تک اپنا بلڈ پریشر منتقل کرنے کی ایک ناکام کوشش ہوتی ہے اور کم
ہی یہ تیر نشانے پر بیٹھتا ہے. ان دِل جلوں کہ اسٹیٹس کچھ اس طرح ہوتے ہیں جیسے کہ
"آج پھر یاد آئی" "آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کیلئے آ" یا
پھر پروین شاکر اور وصی شاہ کی بعض ڈپریشن زدہ نظمیں. اکثر اوقات اپنی فرینڈ لِسٹ
میں موجود "ایک آدھ" خاص شخص کو مذکورہ اسٹیٹس پڑھانے کیلئے باقی سب کے
منہ کا ذائقہ خراب کرنا ضروری سمجھتے ہیں. توجہ کے متلاشی aww aww ٹائپ کے کمنٹ کا شدت سے انتظار کرتے ہیں. جیسے آپ کو پتا ہے کہ
زہر کو زہر مارتا اور لوہا ہی لوہے کو کاٹتا ہے، اس کا بہترین حل یہ ہے کہ جیسے ہی
اس طرز کا پھپھوندی لگا اسٹیٹس دیکھیں، آپ بھی کمنٹ کی صورت میں بےتحاشا زہر اگل
دیں، پھر یا تو آپ انفرینڈ ہوجائیں گے یا پھر اگلا سدھر جائے گا : Pٹرائی شرط ہے.
ابنِ
سیّد
No comments:
Post a Comment