Monday, June 15, 2015

دوڑو اُن جنتوں کی جانب۔۔۔


ڈھاکہ جیل کی کال کوٹھری ہے، آج ایک "مجرم" کو پھانسی کی سزا دی جانی ہے، پہرے دار اس شخص کو لینے آتے ہیں، کہ پھانسی گھاٹ کی جانب لے جائیں۔۔ پھانسی کا وقت ہو چکا ہے۔۔۔

کیا آپ اس شخص کی کیفیت کا اندازہ کرسکتے ہیں؟ دنیا جانتی ہے کہ جب بھی ایک مجرم کو پھانسی کیلئے لے جایا جاتا ہے تو اس کی حالت غیر ہو جاتی ہے، اول فول بکنا شروع ہو جاتے ہیں، غش کھا کر گر جاتے ہیں، بیہوشی طاری ہوجاتی ہے، نڈھال! بہت سوں کو اسٹریچر پر لاد کر پھانسی گھاٹ تک لایا جاتا ہے، کسی کے اوسان باقی ہوں تب بھی اپنے قدموں نہیں چل سکتا! یہاں تک کہ ایک ہاتھ کسی ایک کے کاندھے پر، دوسرا ہاتھ کسی اور کے کاندھے پر، پاؤں گھسٹتے ہوئے، لاد کر پھانسی کے پھندے تک پہنچایا جاتا ہے ۔۔ مگر۔۔

مگر یہ قیدی جو اس وقت کال کوٹھری میں موت کا انتظار کررہا تھا، قرآن کی تلاوت میں مشغول، جب پہرے داروں نے دروازہ کھولا تو اپنے قدموں کھڑا ہوا، لبوں پر قرآن کی سورتیں جاری، تیز تیز قدموں سے یوں مانو جیسے پھانسی کے پھندے کی جانب دوڑ رہا ہو، پہرے داروں کے لئے تو یہ ایک نئی بات تھی، ذرا سی دیر میں یہ واقعہ انٹرنیشنل میڈیا کو بھی پتا لگ گیا، پہرے دار اتنی جلدی، سُرعت، تیزی کی وجہ پوچھتے ہیں۔۔۔

جواب ملتا ہے: "مجھے تو اس پھانسی کے پھندے سے جنّت کی خوشبو آتی ہے، میں تو اس ہی جنت کا طلبگار ہوں، جب ہی تو جلد سے جلد اس کی جانب جارہا ہوں!"

جانتے ہو یہ قیدی کون تھا؟ جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنما جناب قمر الزماں، جنہیں اکھتر کی جنگ میں پاکستان آرمی کا ساتھ دینے اور ملک کو دو لخت ہونے سے بچانے کی پاداش میں موت کی سزا دی گئی! اللہ ان کی شہادت قبول فرمائے! آمین!


ابن سید

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Facebook Comments