کچھ عرصہ قبل ایک جگہ انٹرویو دینے کا اتفاق ہوا، بڑا گروپ تھا، انٹرویو پینل میں کمپنی سی ای او بذات خود، ایچ آر ہیڈ اور ٹیکنیکل ہیڈ موجود تھے، کافی دیر میٹنگ چلتی رہی، (یہ اچھا لگا کہ، انٹرویو کو انہوں نے میٹنگ کا نام دیا تھا) ، بہت سے سوالات جوابات کا تبادلہ ہوا، خیر ۔۔ انہوں نے میرے سی وی پر ایک نظر ڈالتے ہوئے کہا، آپ نے لکھا ہے کہ "سوشل ایکٹیوسٹ" تو کیا اپنے سوشل ورک کے بارے میں بتائیں گے؟ میں نے ٹی سی ایف اور بیٹھک اسکول نیٹ میں سوشل ورک کا تجربہ بتایا، کہ ہم کیسے کام کرتے تھے اور کس حوالے سے کرتے تھے۔۔۔
کچھ دیر رُک کر کہنے لگے "کیا آپ کا کسی سیاسی جماعت سے تعلق ہے؟" میں نے کچھ لمحے مسکرا کر کہا، "بالکل ہے!" پوچھا "کون سی جماعت؟"، میں نے کہا، "جماعت اسلامی" مسکرانے لگے اور کہنے لگے، "آپ کو یہ بتاتے ہوئے جھجک نہیں ہوئی کہ کیا پتا میں کس سیاسی جماعت کا ہوں اور انٹرویو پر اس کا اثر ٹھیک نہ پڑے۔۔۔"
میں نے کہا، "سر دنیا بہت تیز ہو چکی ہے، اگر ابھی میں آپ کو اپنا سیاسی حوالہ نہ دوں اور بعد ازاں آپ گوگل میں میرا نام لکھ کر دیکھیں، تو آپ کو میری تصاویر کیساتھ میری جماعت کے حق میں تحریریں سامنے آئیں گی، دوسری بات، میرا دل مطمئن رہے گا کہ میں نے انٹرویو سچ کے سہارے دیا اور یہ جاب جھوٹ کی بناء پر حاصل نہیں کی، سِمپَل!"
اس جاب کے لئے میں eligible ٹھہروں یا نہیں، سیلیکٹ ہوں یا ریجیکٹ، وہ تو سب بعد کی باتیں ہیں، لیکن گھر واپسی پر پورا راستہ ایک مطمئن سی مسکراہٹ میرے چہرے پر تھی۔ آخر کو ہم سب جو بھی کرتے ہیں دل کے اطمینان و سکون کے لئے ہی تو کرتے ہیں، دل کا اطمینان ہی نہ ہو تو کیا فائدہ ایسے عمل کا۔۔۔
میرا احباب کو بھی مشورہ یہی ہے کہ چاہے کچھ بھی ہو، کبھی اپنے جماعت سے تعلق کے حوالے سے گھبرائیں اور شرمائیں نہیں، اس میں بات ٹالنے یا بدلنے کی بات ہی نہیں، ہو سکتا ہے آپ جسے انٹرویو سے رہے ہوں وہ خود آپ کو ذاتی طور پر جانتا ہو تو اس کا یقیناً impact ٹھیک نہیں ہوگا، باقی رہی نوکری وغیرہ کی بات تو رزق اللہ کے ہاتھ میں ہے، یہ ہمارا ایمان ہے۔
ابنِ سید
کچھ دیر رُک کر کہنے لگے "کیا آپ کا کسی سیاسی جماعت سے تعلق ہے؟" میں نے کچھ لمحے مسکرا کر کہا، "بالکل ہے!" پوچھا "کون سی جماعت؟"، میں نے کہا، "جماعت اسلامی" مسکرانے لگے اور کہنے لگے، "آپ کو یہ بتاتے ہوئے جھجک نہیں ہوئی کہ کیا پتا میں کس سیاسی جماعت کا ہوں اور انٹرویو پر اس کا اثر ٹھیک نہ پڑے۔۔۔"
میں نے کہا، "سر دنیا بہت تیز ہو چکی ہے، اگر ابھی میں آپ کو اپنا سیاسی حوالہ نہ دوں اور بعد ازاں آپ گوگل میں میرا نام لکھ کر دیکھیں، تو آپ کو میری تصاویر کیساتھ میری جماعت کے حق میں تحریریں سامنے آئیں گی، دوسری بات، میرا دل مطمئن رہے گا کہ میں نے انٹرویو سچ کے سہارے دیا اور یہ جاب جھوٹ کی بناء پر حاصل نہیں کی، سِمپَل!"
اس جاب کے لئے میں eligible ٹھہروں یا نہیں، سیلیکٹ ہوں یا ریجیکٹ، وہ تو سب بعد کی باتیں ہیں، لیکن گھر واپسی پر پورا راستہ ایک مطمئن سی مسکراہٹ میرے چہرے پر تھی۔ آخر کو ہم سب جو بھی کرتے ہیں دل کے اطمینان و سکون کے لئے ہی تو کرتے ہیں، دل کا اطمینان ہی نہ ہو تو کیا فائدہ ایسے عمل کا۔۔۔
میرا احباب کو بھی مشورہ یہی ہے کہ چاہے کچھ بھی ہو، کبھی اپنے جماعت سے تعلق کے حوالے سے گھبرائیں اور شرمائیں نہیں، اس میں بات ٹالنے یا بدلنے کی بات ہی نہیں، ہو سکتا ہے آپ جسے انٹرویو سے رہے ہوں وہ خود آپ کو ذاتی طور پر جانتا ہو تو اس کا یقیناً impact ٹھیک نہیں ہوگا، باقی رہی نوکری وغیرہ کی بات تو رزق اللہ کے ہاتھ میں ہے، یہ ہمارا ایمان ہے۔
ابنِ سید
No comments:
Post a Comment