یہ لوگ ہیں ذرا ہٹ کے!
تحریر: سید اویس مختار (ابن سید)
(یہ تحریر آپ ایکپریس نیوز کے بلاگز صفحہ پر یہاں ملاحضہ کرسکتے ہیں)
تحریر: سید اویس مختار (ابن سید)
(یہ تحریر آپ ایکپریس نیوز کے بلاگز صفحہ پر یہاں ملاحضہ کرسکتے ہیں)
ہر جانب ہر کوئی دوڑتا بھاگتا دکھائی دیتا ہے، بائیکس جو زن زن کی آواز کرتیں گیٹ سے اندر داخل ہورہی ہوں یا پھر گاڑیاں جن کے چرچراتے بریک یونیورسٹی کی پاکنگ میں دھول اڑاتے ہوئے، پھر ان میں سے نکلتے سپوت، کلاسوں کی جانب بھاگتے دوسری جانب اساتذہ کی کلاسوں کی جانب دوڑ، پھر کلاس کے اندر "سب سے پہلے" سبق ختم کروانے کی دوڑ، پچاس منٹ کی اس کلاس میں ہم نے یہ سیکھا کہ فلاں پرابلم جو کہ فلاں سائنسدان نے فلاں وقت حل کی تھی، اس کو آج ہم بالکل اس ہی طرح سے دوبارہ حل کریں گے! کارنامہ! دن کا اختتام اس بات پر ہو کہ کس نے کتنے ریاضی کے سوال حل کئے تو کس نے "کتنے صفحات" پر مشتمل جوب لکھا۔ یہ پرچوں ، سوالوں، جوابوں کی گنتی میں کس کے پاس وقت ہے کہ سوچے کہ جو کچھ یہ کر رہے ہیں اس سے دنیا میں کیا تبدیل ہونا ہے؟
آئین اسٹائن ، ایڈیسن، رائٹ برادران، ابن الہیثم، البیرونی، یہ لوگ زیادہ نمبر اور نصاب مکمل کرنے کی بھاگ دوڑ کا حصہ نہیں رہے، بلکہ انہوں نے اپنے خیالات کا محور دنیا میں مثبت تبدیلی کو بنایا۔ کچھ ہٹ کر کرنے کو بنایا۔
میں کلاس میں داخل ہوتا ہوں، استادِ محترم تیز رفتار میں سبق ختم کرانے کی دھُن میں مگن، تو دوسری جانب طلباء اس سبق کو ویسے کا ویسا اُتارنے میں مگن ہیں، کسی میں اتنا دم اور وقت نہیں کہ سَر اُٹھا کر دیکھ لے، سب کو دھڑکا لگا ہوا ہے کہ اِدھر دیکھا تو اُدھر دنیا کی دوڑ میں پیچھے رہ جاؤنگا، کوئی سوال بھی پوچھتا ہے تو وہ بھی ان حدود میں رہ کر جن حدود کی اس کو اجازت ملی ہے اس سے آگے کا سوچنا تو جیسے نری بیوقوفی ہے۔۔۔!
اساتذہ کو جانچا جاتا ہے کہ کس نے کون سا سبق کتنا جلدی ختم کیا، تو طلباء کو جانچا جاتا ہے کہ کس نے کتنا یاد کیا اور کتنے فیصد نمبر لئے۔۔ لیکن اس بھاگ دوڑ سے دور ایک فرقہ ان لوگوں کا بھی ہے، کہ ۔۔
جو جب چاہتے ہیں پڑھتے ہیں، جو چاہتے ہیں پڑھتے ہیں، کوئی مخصوص نصاب ان کے سامنے حَد بنا کر کھڑا نہیں ہوتا نہ ہی امتحانات کی ڈیڈلائن اور نمبر کی دوڑ ان کو اُنکے مقصد سے ہٹا پاتی ہے، یہ جتنا چاہتے ہیں اپنی تحقیق میں ڈوب جاتے ہیں لوگ انہیں دیکھ کر پاگل مجنوں اور نہ جانے کیا کیا کہتے ہیں۔۔۔ مگر ۔۔۔ یہی تو وہ فرقہ ہے جو دنیا میں تبدیلی لاتا ہے، البیرونی، ابن الہیثم، رایٹ برادران ان میں سے ہی نکلتے ہیں! تو اگر تم بھی دنیا میں کچھ کرنا چاہو تو کچھ الگ کرو، کچھ ہٹ کے کرو! اس "زیادہ نمبروں"، "سب سے پہلے"، "مکمل سبق"، "محدود نصاب" سے آگے بڑھ کر سوچوں۔ کیوں کہ شاہیں جتنا زیادہ ہوا کے مخالف اُڑتا ہے اتنا ہی زیادہ اونچا پرواز کرتا ہے!
سید اویس مختار (ابن سید)
No comments:
Post a Comment