Tuesday, August 5, 2014

(قاتل طیارے) گیم آف ڈرونز! - دوسرا حصہ

image frm here
مئی 2013 میں پشاور ہائی کورٹ کے ایک جج نے فیصلہ سنایا کہ ڈرون حملے غیر قانونی ہیں اور حکومت کو ہر ممکن اقدام کرکے انہیں روکنا چاہیے چاہے طاقت کا استعمال ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔اس ہی دوران ایک بین الاقوامی ادارے نے رپورٹ شائع کی کہ عسکریت پسندوں سے نمٹنے کے لئے یہ طریقہ کسی طور بھی مناسب نہیں کیوں کہ اس سے بجائے مسائل حل ہونے کے اور گھمبیر ہونگے۔اس کے کچھ ہی دن بعد عسکریت پسندوں کی جانب سے دھمکیوں کے بعد حملے شروع ہوگئے۔مضحکہ خیز صورتحال اس وقت پیش آئی جب نواز شریف نئے نئے الیکٹ ہو کر آتے ہیں اور آتے ہی ڈرون روکنے کا حکم جاری کرتے ہیں جس کے کچھ دن بعد ہی ایک اور ڈرون حملہ ہو جاتا ہے! غرض اس ہی طرح کے بیانات جاری ہوتے رہے اور ڈرون ان بیانات کو تمسخر اڑاتے رہے!
اسٹینفرڈ یونیورسٹی کی ایک ریسرچ کے مطابق ڈرون حملوں کو نفرت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، 2012 میں ہونے والے ایک سروے کے مطابق صرف سترہ فیصد افراد نے ڈرون کی حمایت کی تھی۔ جب کہ ایک اور ریسرچ کے مطابق ستانوے (97) فی صد افراد ڈرون کو ایک غلط پالیسی سمجھتے ہیں! پاکستان کی مذہبی جماعتوں کی جانب سے (خصوصا جماعت اسلامی اور جمعیت علماء اسلام)گاہے بگاہے ڈرون کے خلاف غم و غصہ کا اظہاری کیا جاتا رہا، کبھی مظاہروں کی صورت میں تو کبھی مختلف بیان دئے جاتے رہے۔ اکتوبر 2012 میں پاکستان کی تحریک انصاف کی جانب سے بھی ایک امن مارچ کیا گیا، جس میں اس بات کا عزم کیا گیا کہ دنیا کو ان ڈرون کے بارے میں اپنے جذبات کا اظہار کیا جائے گا، پاکستانی طالبان کی جانب سے اس امن مارچ کا خیر مقدم کیا گیا تھا اور اس ریلی کو سیکیورٹی فراہم کرنے کی پیش کش بھی کی گئی تھی! عوامی جذبات کے اظہار کے لئے جماعت اسلامی سب سے آگے رہی اور اس مسئلہ کو پوری دنیا میں روشناس کرایا جس کے بعد یہ بات بھی سامنے آئی کہ ڈرون حملے صرف پاکستان میں نہیں دیا کے اور ممالک میں بھی کئے جاتے رہے۔
ابن سید


دنیا کے اور ممالک میں کہاں کہاں ڈرون کا استعمال اور کن لوگوں پر استعمال کیا گیا، اس بارے میں انشاء اللہ اس سلسلے کی اگلی کڑی میں بات کریں گے

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Facebook Comments