کل
ایک محفل میں ایک صاحب نے ایک واقعہ بیان کیا، لیکن بیان کرنے سے پہلے وضاحت کی کہ
وہ نہ جماعت کے کارکن ہیں نہ ہی حامی یا سپورٹر، لیکن وہ اس بات کے گواہ ہیں کہ وہ
سراج الحق کے ساتھ ایک میٹنگ میں تھے کہ سراج صاحب کے موبائل پر انکے گھر سے کال آئی
اور یہ اطلاع دی گئی کہ گیس والے لائن کاٹ کر چلے گئے ہیں ۔ ۔ ۔ اس ہی محفل میں بیٹھے
ایک اور صاحب نے یہ واقعہ بھی سنایا کہ سراج صاحب جب الیکشن کمیشن اپنا نامزدگی کا
فارم جمع کرانے لے گئے تو پریزائڈنگ افسر نے یہ کہہ کر مسترد کردیا کہ آپکی بینک اسٹیٹمنٹ
تو کہہ رہی ہے کہ آپکے اکاؤنٹ میں صرف #تین سو روپے ہیں، آپ الیکشن کیسے لڑیں گے، سراج
صاحب نے جواب دیا کہ الیکشن پیسوں سے نہیں بلکہ عوام کی حمایت سے لڑا اور جیتا جاتا
ہے، بعد ازاں سراج صااحب نے یہ کر بھی دکھایا۔ اس واقعہ کی اطلاع کسی طرح جماعت کے
احباب کو ہو گئی اور اگلے ہی دن سراج صاحب کے اکاؤنٹ میں بہت سے افراد نے پیسے بھیج
دئے جو کہ لاکھوں میں تھے۔ سراج صاحب نے وہ پیسے فوراََ ہی جماعت اسلامی کے اکاؤنٹ
میں یہ کہہ کر ٹرانسفر کردئے کہ یہ پیسے مجھے نہیں بلکہ جماعت کو دئے گئے ہیں۔
پاکستانی
ساری زندگی ایسے لیڈر کی تلاش میں رہے جو ان کا اپنا ہو، جو عوام میں سے ہو، جو عوام
کا درد سمجھے، جو انکی بھوک پیاس کی تڑپ کو سمجھ سکے، لیکن جب ایک ایسا لیڈا 'سراج
الحق' کی صورت میں انکے سامنے آتا ہے تو نہ جانے کیوں وہ اس سے نظریں چرا لیتے ہیں،
شاید عوام ایک اچھے اور خدا ترس لیڈر کے قابل اب تک نہیں ہو سکے!
سید اویس مختار
No comments:
Post a Comment