Thursday, January 15, 2015

میں چلتا رہوں گا

میں چلتا رہوں گا
(تحریر / نثر / نظم / خیالات / جو بھی کہہ لیں: ابنِ سیّد)

میں چلتا رہوں گا
کہ راستے چلیں... نہ چلیں
ملیں نہ ملیں
میں چلتا رہوں گا
کہ سڑک ختم، پگڈنڈی شروع
راستے بناتے، گھومتے گھماتے
میں چلتا رہوں گا

کہ کوئی ساتھ ہو کہ نہ ہو
مجمع ہجوم گروہ اکیلا تن تنہا
میں چلتا رہوں گا

کہ راستے میں کوئی دیوار ہو
اسے توڑ .. کوئی گڑھا
اسے پھلانگ ... کوئی
دریا نہر سات سمندر
اسے تیر... کوئی چوٹی
اسے سَر... کوئی دیو...
اسے پچھاڑ...!

میں چلتا رہوں گا
کہ مجنوں کے تمغات
کے سارے القابات
کے متفرق اشارات
کہ طرح طرح کی آوازیں

کہ کبھی لغزش
کبھی لرزش کبھی
کبھی جنبش
کبھی سازش
یہ قدم روک نہ پائیں
میں چلتا رہوں گا

میں چلتا رہوں گا
میں چلتا رہوں گا

تحریر : ا-س
پندرہ جنوری 2015

وقت ایک بج کر تین منٹ

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Facebook Comments