Wednesday, December 11, 2013

ایسٹ انڈیا کمپنی کے "شہداء"

جب انگریز بر صغیر میں آئے تو ایسٹ انڈیا نام کی کمپنی کھولی بعد ازاں یہیں قابض ہوگئے، فوج بھی بنائی اور اس میں مقامی بھی بھرتی ہوئے، اس میں مسلمان بھی تھے ہندو بھی ہونگے. ان فوجوں کو لڑنے دوسرے ممالک بھی بھیجاجاتا ہوگا. مسلمان فوجی یقیناً نعرہ تکبیر ہی لگا کر لڑتا ہوگا اور جب برطانیہ کی یہ فوج جس کا ایک مسلمان سپاہی کسی ایسے ملک پر حملہ آور ہوتا ہوگا جس میں مسلمان رہتے ہیں جیسے ایسٹ انڈیا کمپنی نے سرحدی علاقوں کو اپنی مملکت میں شامل کرنے کیلئے حملہ کیا تو وہاں انکا غیّور قبائل نے مقابلہ کیا. اب صورتحال کچھ یوں ہوگی ادھر سے مارنے والا بھی خود کو مسلمان کہتا ہوگا اور دوسری جانب اپنے علاقہ کا دفاع کرنے والا بھی مسلمانیت کا دعویدار ہوگا. ایک انگریزوں کا وفادار ہوگا اور دوسرا اپنے علاقہ کو بچا رہا ہوگا اپنے گھر کو بیوی بچوں کو ہجرت کروا رہا ہوگا. اور پھر ایسٹ انڈیا کمپنی کا وہ فوجی جوان جو ایک مسلمان گھرانے میں پیدا ہوا ہوگا کسی طرف سے آئی گولی کا نشانہ بن جاتا ہوگا اور یقیناً وہ شہید کہلاتا ہوگا، حکومت اسے اعزاز سے نوازتی ہوگی. تاج برطانیہ کا وفادار لیکن اسکی نماز جنازہ بھی ادا کی جاتی ہوگی... شاید اس وقت علماء کہتے ہونگے کہ تاج برطانیہ کی وفاداری میں اور انگریزوں کی نوکری کرنے فوج میں نہ جاؤ اور اپنے ہی بھائیوں کو نہ مارو. شاید اس بات پر بھی اختلاف ہوا ہو کہ آیا انگریزوں کے شانہ بشانہ لڑتی یہ اتحادی افواج حق پر ہیں یا نہیں، اس میں شامل مسلمان فوجی شہید کہلائے جائیں گے کہ نہیں، شاید ایسا ہوا ہو، یہ پتا لگانے کیلئے تاریخ کے اوراخ پلٹنے ہونگے ...


ابنِ سیّد

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Facebook Comments