جب ایک شخص جمعیت میں ایک عرصہ گزارنے کے بعد فارغ ہوتا ہے تو اسکی حالت اس بچے کی سی ہوتی ہے جو بھرے بازار میں اپنی ماں سے بچھڑ گیا ہو ایسے میں بعید نہیں کہ کوئی اسے اچک لے جائے.
ایک نئی اور بھرپور دنیا اس کے سامنے ہوتی ہے وہ غلط راستے کی جانب بھی جا سکتا ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ کسی اور تحریک کا آلہءکار بن جائے.
میرے لحاظ سے ایسی صورتحال میں بہتر طریقہ یہی ہے کہ کسی پاکیزہ اجتماعیت سے فوری طور پر منسلک ہوجایا جائےجیسے جماعت اسلامی اور اس ہی نظریہ کی بعض تنظیمیں، جماعت کے افراد سے رابطہ قائم کیا جائے اور اجتماعات اور دروسِ قرآن میں شرکت یقینی بنائی جائے. اگر یہ سب بھی نہ ہو سکے تو اسلامی لٹریچر سے اپنا تعلق مضبوط کیا جائے. جمعیت کے ترانے بھی تحریکی زندگی کی یادیں تازہ کرنے اور مقصد حیات کی یاد دہانی کیلئے اچھا ذریعہ ہیں.
جو رفقاء جماعت کا حصہ بن جائیں وہ بھی اس بات کو مدِّ نظر رکھیں کہ ان ساتھیوں کو نہ بھولیں جو مصروفیات کی وجہ سے اجتماعیت کو وقت نہیں دے پارہے، اس طرح ہم ایک دوسرے کو حوصلہ دلا کر دنیا آخرت کی کامیابی کا راستہ دکھا سکتے ہیں ورنہ بعید نہیں کہ وہ تحریکی ساتھی اس دنیا کی بھیڑ میں اور معاش کی تلاش میں گُم ہو کر رہ جائیں.
جمعیت سے فراغت کے بعد یہی دور مجھ پر بھی آیا اور اس دوران جو کچھ محسوس کیا اس کو تحریر کی صورت دے دی، کوئی غلطی ہو تو اصلاح فرمادیں. جزاک اللہ
جو رفقاء جماعت کا حصہ بن جائیں وہ بھی اس بات کو مدِّ نظر رکھیں کہ ان ساتھیوں کو نہ بھولیں جو مصروفیات کی وجہ سے اجتماعیت کو وقت نہیں دے پارہے، اس طرح ہم ایک دوسرے کو حوصلہ دلا کر دنیا آخرت کی کامیابی کا راستہ دکھا سکتے ہیں ورنہ بعید نہیں کہ وہ تحریکی ساتھی اس دنیا کی بھیڑ میں اور معاش کی تلاش میں گُم ہو کر رہ جائیں.
جمعیت سے فراغت کے بعد یہی دور مجھ پر بھی آیا اور اس دوران جو کچھ محسوس کیا اس کو تحریر کی صورت دے دی، کوئی غلطی ہو تو اصلاح فرمادیں. جزاک اللہ
ابنِ سیّد
No comments:
Post a Comment