Sunday, December 29, 2013

سود اور یوتھ ڈیویلپمنٹ لون اسکیم

جب کسی بری چیز کو تھوڑا تھوڑا کر کہ لایا جائے تو اکثر پتا نہیں لگتا یا جب پتا چلتا ہے تو بہت دیر ہوچکی ہوتی ہے. یہ بالکل اسی طرح ہے کہ پینے کے پانی میں تھوڑی تھوڑی کرکے ملاوٹ کی جائے تو معلوم نہ چلے گا لیکن اگر اچانک ہی ملاوٹ کردی جائے تو پینے والا قے کردے.
سود بھی ایسی ہی لعنت ہے. اسلام میں سود لینا دینا حرام ہے بلکہ اس سے متعلق تمام افعال کرنے کی ممانعت ہے. قرآن کے مطابق سود اللہ کیخلاف جنگ کے مترادف ہے جبکہ ایک حدیث کے مطابق سود کے کئی درجے ہیں جس میں سے سب سے کمتر کا گناہ اس گناہ کے برابر ہے کہ ایک شخص اپنی ماں سے بدفعلی کرے.
"اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے اور کھلانے والے، اسکو لکھنے والے،اور دونوں گواہان پر لعنت فرمائی ہے اور فرمایا کہ یہ سب گناہ میں برابر ہیں. (ابنِ ماجہ حدیث 2277)"
لا حول ولا قوت الا باللہ
قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کے برائی کو برائی نہ سمجھا جائیگا. سب سے ذلت کا مقام وہ ہے جب برائی کھلے عام ہو اور کوئی اس کے خلاف آواز اٹھانے والا نہ ہو. برائی عام ہوجائے اور لوگ اس میں ملوث رہیں اور انہیں معلوم ہی نہ چلے کس دلدل میں گر کر دنیا و آخرت برباد کرلی.
اور پھر ہم دیکھتے ہیں ایک "اسلامی" ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان کا وزیر اعظم سود پر قرضے بانٹنے کی اسکیم لے کر آتا ہے، اللہ سے گویا اعلان جنگ کرتا ہے اس لعنت کے حقدار بننے کے خواہش مند افراد گویا اس فوج کا حصہ بن رہے ہیں جو نعوذباللہ اللہ سے جنگ کر رہی ہے.
اس اجتماعی گناہ کو کرنے کے بعد بھی اگر ہم اپنے حالات پر پریشان ہیں تو ہمیں کوئی حیرت نہیں ہونی چاہئے. اللہ کی ناراضگی کا مکمل سامان کرنے کے بعد اگر ہم اپنے ملکی حالات پر فکرمند ہیں تو مجھے تعجّب نہیں. یہ تو اللہ کی بہت بڑی مہلت ہے کہ اللہ نے اس اجتماعی گناہ اور اللہ کیخلاف کھلا اعلان جنگ کرنے کے بعد بھی ابھی تک ہمیں کسی موذی عذاب سے بچایا ہوا ہے.
اگر ہم چاہتے ہیں کہ اللہ کی رحمت ہم پر برسے اور ہم اپنی کھوئی ہوئی میراث دوبارہ حاصل کریں تو ہمیں سود کی اس لعنت سے دور ہونا پڑیگا، اجتماعی توبہ کی سخت ضرورت ہے اور اس برائی کو ملکی سطح پر روکنے کی ضرورت ہے جو نوجوان اس اسکیم کا حصہ بننے جارہے ہیں ان تک بھی یہ بات پہنچانی پڑیگی. اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو.

ابنِ سیّد

References:
1. Youth loan sceheme information : http://youth.pmo.gov.pk/?page_id=21
2. Hadith Reference from Ibn e Maaja

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Facebook Comments