جس طرح اسلام ایک مکمل زندگی گزارنے کا طریقہ ہے اسی طرح سیکیولرازم بھی ایک مختلف زندگی گزارنے کا طریقہ ہے.
سیکیولرازم اور اسلام کا موازنہ کیا جائے تو بہت سی چیزیں ایسی ملیں گی جو اسلامی رویہ یا تعلیمات سے متصادم ہوں، الگ ہوں.
سیکیولرازم اسلام سے الگ نظریہ ہے،اسلی تعلیمات الگ ہیں. جس طرح کفر اور اسلام ایک جگہ نہیں ہوسکتے یعنی ایک شخص مسلمان اور کافر ایک ساتھ نہیں ہوسکتا اسی طرح ایک شخص مسلمان اور سیکیولر ایک ساتھ نہیں ہوسکتا، اسے کوئی ایک راہ اپنے لئے متعین کرنی ہوگی کہ یا تو اسلام میں مکمل آجائے اور سیکیولرازم سے کنارہ کرلے.
بعض لوگوں کا کہنا ہوتا ہے: "جناب ہمارے سیاسی نظریات سیکیولر ہیں" یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے ایک شخص مسلمانیت کا دعوی بھی کرے اور دوسری جانب یہ بھی کہے کہ میرا کھانا سیکیولر ہے میں کھانے میں حلال حرام نہیں دیکھتا (نعوذباللہ). سیکیولرازم کا سب سے بنیادی نظریہ یہ ہے کہ مذہب اور ریاست الگ الگ ہیں اس کو اگر ہم مزید واضح کریں تو کچھ یوں ہوگا کہ "ریاست اس بات سے آزاد ہے کہ مذہب کے مطابق چلے" یعنی اس ریاست میں سودی لین دین کیخلاف کوئی نہیں بول سکتا "کہ یہ حرام ہے" کیوں کہ مذہب کی بنیاد پر کیا جانے والا آرگیومنٹ رد کیا جائیگا، ہاں وہ یہ کہہ سکتا ہیکہ سودی نظام خراب ہے کیوں کہ "اسکے اثرات مضر ہیں" اور اگر جمہوریت بھی رائج ہے تو ٥١٪ ملکر اسے بدل سکتے ہیں. اور اسی طرح باقی کاروبار زندگی کے حوالے سے بھی ریاست مذہب سے مادر پدر آزاد ہوگی.
سب سے بڑی بات اس کا موازنہ اسلام سے کرلیا جائے اگر متصادم ہو تو چھوڑ دیا جائے (اگر اسلام پر عمل کرنا ہے اور اس اسلامی نظام کو نافظ کرنا ہے) ورنہ پھر مسلمانیت کا دعوی بے جا ہے!
ابنِ سیّد
No comments:
Post a Comment