Thursday, October 31, 2013

داخلہ ٹیسٹ: فائدہ یا نقصان؟ (پہلا حصہ)

داخلہ ٹیسٹ: فائدہ یا نقصان؟
آج کل تقریباً تمام جامعات میں داخلہ سے پہلے داخلہ ٹیسٹ لیا جاتا ہے. لیکن یہ لیا کیوں جاتا ہے؟ تاکہ ان افراد کو لسٹ سے خارج کیا جاۓ جو غیرقانونی طریقے سے نمبر لیکر آئے ہیں. پرائیوٹ جامعات سے ابھی لاتعلق رہیں پہلے ان اداروں کی بات کی جائے جو حکومت چلا رہی ہے جیسے جامعہ کراچی، جامعہ این ای ڈی، داؤد کالج، جامعہ اردو وغیرہ، ان میں سے تمام جامعات میں داخلہ کیلئے آپکو داخلہ ٹیسٹ دینا پڑیگا شاید ان کے نزدیک آپکا انٹر کا رزلٹ مشکوک ہے. یعنی ایک حکومتی ادارے (مثلاً جامعہ کراچی) کو دوسرے حکومتی ادارے (مثلاً انٹر بورڈ) پر اعتبار نہیں؟ اب اگر جامعات سے بات کی جائے تو جواب یہ ہوگا کہ ہم ان درخواست گزاروں کو خارج کرنا چاہ رہے ہیں جو معیار پر پورے نہیں اترتے. اب سوال یہ پیدا ہوتا ہیکہ "معیار" کیا ہے؟ اگر معیار اس ہی کا نام ہے جو جامعات کے انٹری ٹیسٹ میں شامل ہے تو پھر بجاۓ اسکے کہ ان سے انٹر کی مشقّت لی جاۓ جب انکو آگے انٹری ٹیسٹ میں ہی پرکھنا ہےتو انکو اس کی ہی کیوں نہ تیاری کرائی جائے؟
مسئلہ کا حل صرف اتنا سا ہیکہ انٹر کی تعلیم کو معیاری بنایا جائے اور اس کو اس نہج پر لیجایا جائے کے وہ سرٹیفیکیٹ جامعات کیلئے قابل قبول ہوجائے. لیکن مسئلہ کی جڑ کو ختم کرنے کے بجاۓ سب مسئلہ کے حل کی کوشش میں طلبہ کیلئے مشکلات کھڑی کئے جارہے ہیں!
جب ایک چیز میں پیسے کی فراوانی آجائے تو وہ خود ہی مشکوک ہوجاتی ہے اور یہی حساب انٹری ٹیسٹ کا ہے اس میں کئی کے مالی مفاد موجود ہیں اور اس ہی لئے اس سسٹم کو مزید تقویت دی جارہی ہے. سب سے پہلا فائدہ تعلیمی ادارے کا ہے. ایک تعلیمی ادارہ یا جامعہ جب داخلوں کا اعلان کرتا ہے تو اس نتیجہ میں اسکو ہزاروں کی تعداد میں درخواستیں موصول ہوتی ہیں. ہر درخواست کی ایک مخصوص فیس ہوتی ہے قطع نظر اسکے کہ وہ درخواست قبول ہوتی ہے کہ ردی کا حصہ بنے. اس طرح داخلہ سے پہلے سیٹوں کی تعداد سے کہیں زیادہ درخواستیں موصول ہوتی ہیں جس کی وجہ سے جامعہ کو ایک بھاری رقم ملتی ہے. ٹیسٹ کی مخصوص رقم بھی ہر سال سو دو سو روپے کے حساب سے بڑھ رہی ہے. اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کیا ایک طالبعلم کے ٹیسٹ میں بیٹھنے کا اتنا خرچہ آتا ہے؟ یا یہ سب جامعہ کے اکاؤنٹ کی زینت بنتا ہے؟
اس ٹیسٹ سے دوسرا مفاد ان اداروں کا ہے جو پورا پورا سال طلبہ کو ٹیسٹ کی تیاری کراتے ہیں. ان میں سے ہر ادارہ طلبہ کو ایڈمیشن ٹیسٹ پاس کرنے اور داخلہ کی گارنٹی دیتا نظر آتا ہے. جبکہ اکثر اوقات جامعات کی راہ پر چلتے یہ ادارے مخصوص نشستوں سے بھی زیادہ طلبہ کو انرول کرلیتے ہیں. ظاہر ہے ان میں سے کئی کا دعوی فیل ہوتا ہوگا مگر آڈٹ کون کرے ان سے پوچھنے والا کون؟ بہتی گنگا میں سب نہا رہے ہیں!
واللہاعلم
(ابنِ سیّد)
نوٹ: پہلا پارٹ ہے، انشاءاللہ تحقیق کے ساتھ ساتھ اگلی معلومات کا تبادلہ کرتا رہوںگا.

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Facebook Comments