Wednesday, October 9, 2013

جمعیت سے کیا پایا



جمعیت سے باضابطہ رشتہ، رفاقت کی صورت بنتا ہے. جمعیت سے میرا تعارف ٢٠٠٧ میں ہوا اور اسی سال رفیق بنا، اِس بے معنی اور بے مقصد زندگی کو جیسے ایک شعور ایک راستہ مل گیا.اسلام کے حقیقی تصور سے واقف ہوا. صرف چھے سال کی رفاقت نے وہ کر دکھایا جو شاید بچپن سے اب تک کی تربیت نہ کر سکی. اس بزدل وجود کو حق کے لئے جان کی بازی لگانا سکھایا. اس لرزتی زبان کو مجمع میں بولنا سکھایا. سب سے بڑھ کر اس فانی دنیا کی حقیقت کھول کے بتا دی اور آخرت کی ابدی تصور سے روشناس کرایا. مجھے اب بھی یاد ہے میں گلے میں چین پہنتا تھا یہ شاید فیشن سے متاثر ہو کر یا پھر انگریزی رسم و رواج کی زنجیر تھی جو گلے میں عرصے سے پڑی ہوئی تھی، جس سے نجات ملی. اور سب سے بڑھ کر بھائیوں سے بڑھ کر زیادہ محبت، ایثار کرنے والے تحریکی بھائیوں سے ملایا. اے جمعیت تو سلامت رہے تاقیامت رہے...
(ابن سیّد)

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Facebook Comments