اتفاق
سے میرا بھی تعلق کئی تعلیمی اداروں سے رہا. میرے ساتھی کلاس فیلوس مختلف
پروگرامات کراتے تھے اور ان میں سے کئی موسیقی سے بھرپور ہوتے تھے. میں نے
اور چند دوست جو مذہبی ذہن کے حامل تھے سوچا کہ اس طرح بھی ہو سکتا ہے کہ
دین کی بات کلاس میں کی جائے لیکن جب ہم نے ایسا کرنے کا سوچا تو ہمیں روک
دیا گیا. کافی دفعہ یہ سوال کیا جاتا کہ کس تنظیم کے ہو اور تمہیں اتنی
کیوں فکر ہے لوگوں کہ ذہنوں میں اسلامی تعلیم
انڈیلنے کی،میں سوچتا تھا کہ جب تعلیمی اداروں میں موسیقی کے پروگرام ہوتے
ہیں تو ان سے اس پروگرام کا مقصد کیوں نہیں پوچھا جاتا؟ این ای ڈی میں ایک
عرصہ گزارا صدی پرانی جامعہ جس میں کئی نئے نویلے ڈپارٹمنٹ بننے کے باوجود
قریباً 2009میں مسجد کی توسیع ہوئی. ایک دفعہ Fast یونیورسٹی جانا ہوا
مسجد ڈھونڈنے کے بعد گراؤنڈ کے اک کونے میں کچی زمین پر چند جاء نمازیں
بچھی دیکھیں اس وقت بھی اسکا شمار اچھے اداروں میں ہوتا تھا اب سنا ہے اچھی
بن گئی ہے مسجد. ایک دینی پروگرام Marriot میں ہوا تھا ہوٹل کے باھر ٹوٹی
پھوٹی مسجد دیکھ کر شدید دکھ ہوا.
بتانے کا مقصد صرف اتنا تھا کہ ہماری ترجیحات کیا ہیں ہم دنیا کے لئے کتنا خرچ کرتے ہیں اور آخرت کے لئے کتنا. ہم آفس کی عمارت کیلئے پلازہ کھڑا کردیتے ہیں لیکن مسجد کے لئے بیسمنٹ کے کونے پر ٹوٹی پھوٹی جگی ہی ملتی ہے. بچوں کی تعلیم او لیولز میں ہونی چاہئے اسکے لئے دس ہزار فیس بھی کم اور گھر پر آنے والے قاری صاحب کی پانچ سو روپے فیس پر بھی تکرار...
(ابن سّید)
بتانے کا مقصد صرف اتنا تھا کہ ہماری ترجیحات کیا ہیں ہم دنیا کے لئے کتنا خرچ کرتے ہیں اور آخرت کے لئے کتنا. ہم آفس کی عمارت کیلئے پلازہ کھڑا کردیتے ہیں لیکن مسجد کے لئے بیسمنٹ کے کونے پر ٹوٹی پھوٹی جگی ہی ملتی ہے. بچوں کی تعلیم او لیولز میں ہونی چاہئے اسکے لئے دس ہزار فیس بھی کم اور گھر پر آنے والے قاری صاحب کی پانچ سو روپے فیس پر بھی تکرار...
(ابن سّید)
No comments:
Post a Comment