امریکہ نے اپنے ڈرون حملوں کا احاطہ بڑھا کر اب پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے علاقہ ھنگو میں ایک مدرسے کو نشانہ بنایا. اس حملے میں آٹھ افراد ہلاک اور تقریباً اتنے ہی زخمی ہوئے. یہ بات نہ جانے کس طرح میڈیا نے پتا لگا لی کہ ان میں سے شہید ہونے والوں کا جرم انکا حقانی نیٹورک سے تعلق ٹھہرا، لیکن پھر شہید اور زخمی ہونے والے طلباء کا جرم کیا تھا. اس ڈرون حملے کی مزمت تو مذہبی حلقوں اور چند سیاسی جماعتوں کی جانب سے تو آئی لیکن حکومتی ادارے اور قومی دفاع کے ادارے اب تک خاموش ہیں. یہ وہی دفاعی ادارے ہیں جو چند ہفتے پہلے ایک سیاسی جماعت کے قائد کے بیان پر پریس کانفرنس کر رہے تھے. لیکن اس حملے نے سب کے منہ پر تالے لگا دئے. سب امریکہ کے خوف کا شکار ہیں.
ایک جانب ہم اپنے ہتھیاروں کی نمائش کر رہے ہیں تو دوسری جانب امریکہ کے جان سوز حملے ہمارے لوگوں کو شہید کر رہے ہیں. اقبال نے تو کہا تھا مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی، مسلمان کو ہتھیار کی نہیں ہمت و مردانگی کی ضرورت ہوتی ہے اور افغان غریب عوام نے امریکہ کے دانت کھٹے کر کہ یہ ثابت بھی کر دیا لیکن ہم شاید ان سی.بھی گئے گزرے نکلے. کاش کہ لوگ جانتے کہ جنگیں ہتھیاروں سے نہیں جیتی جاتیں.....
ایک جانب ہم اپنے ہتھیاروں کی نمائش کر رہے ہیں تو دوسری جانب امریکہ کے جان سوز حملے ہمارے لوگوں کو شہید کر رہے ہیں. اقبال نے تو کہا تھا مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی، مسلمان کو ہتھیار کی نہیں ہمت و مردانگی کی ضرورت ہوتی ہے اور افغان غریب عوام نے امریکہ کے دانت کھٹے کر کہ یہ ثابت بھی کر دیا لیکن ہم شاید ان سی.بھی گئے گزرے نکلے. کاش کہ لوگ جانتے کہ جنگیں ہتھیاروں سے نہیں جیتی جاتیں.....
ابنِ سیّد
No comments:
Post a Comment