کڑوا سچ بولنے پر معذرت؟
(سیّد اویس مختار)
(سیّد اویس مختار)
منور حسن جواب دیں، انہیں سچ بولنے کا حق کس نے دیا اور وہ بھی اتنا بڑا اور کھرا سچ جس نے امریکہ، اسٹیبلیشمنٹ اور امریکہ نواز تمام اتّحادیوں کو ہِلا کہ رکھ دیا اور نہ صرف جھنجوڑا بلکہ انہیں حقِ نمک ادا کرنے کا فریضہ یاد دلا دیا. منور حسن جواب دیں کہ کس نے انہیں حق دیا کہ وہ یہ معاملہ اس وقت اٹھائیں جب سب اتحادی امریکہ کی گود میں بیٹھے خواب خرگوش کے مزے لے رہے تھے کے یک دم کس نے انکی کرسیوں کو ہلا دیا، جب سب جماعتیں اور حکومتی اتحادی امریکہ کی ہاں میں ہاں کو ہی کامیابی سمجھ رہے تھے تو اس وقت کس نے کہا تھا کہ کلمہِ حق کہیں!
آئی ایس پی آر کہتی ہے جواب دیں، منور حسن جواب دیں کہ انہیں کس نے حق دیا کہ کسی کو شہادت کا سرٹیفیکیٹ دیں جبکہ یہ حق تو صرف آئی ایس پی آر، میڈیا اور چند سیاسی جماعتوں کہ پاس ہے. یہ حق تو صرف اس جیو چینل کہ پاس ہے جو کچھ دن پہلے ٹِکر چلاتا ہے کہ "گلشن کے علاقے میں فائرنگ ایک فرد ہلاک اور ذوالجناح شہید"، یہ حق تو ان "سچائی کہ علمبرداروں" کہ پاس ہے کہ اپنی مرضی سے شہادت کا لیبل چسپا کریں.
یہ حق تو شاید صرف ان لسانی سیاسی جماعتوں کے پاس ہے جو ہر ٹارگٹ کلنگ میں مرنے والے کارکن کو شہادت کا سرٹیفیکیٹ جاری کردیتے ہیں. یہ حق تو صرف حکومتی نمائندوں کہ پاس ہے جو اسلامی قانون کو کالا قانون کہتے ہیں اور جب کوئی جذباتی انسان اس توہین کا ان سے بدلہ لیتا ہے تو جواب میں انکو شہادت کا رتبہ مل جاتا ہے.
اس طرح کے بیان سے تو پاک آرمی کے.مقصد "وار آن ٹیرر" کو ٹھیس پہنچے گی اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ امریکہ امداد بند کردے. پھر یہ کرنل جنرل کے بڑے بڑے پروٹوکول کا خرچ کہاں سے پورا ہوگا...
یہ سوال نہ اٹھتا تو نہ جانے کب تک امریکہ کی مسلط کی گئی جنگ کو ہم نہ جانے کب تک اپنی جنگ سمجھ کر لڑتے یہ جانتے ہوئے بھی کہ اس جنگ میں اور نیٹو سپلائی کا راستہ فراہم کرنے پر اور امریکہ کے ہاتھ مضبوط کرنے میں ہم اپنے افغان مسلمان بھائیوں کے قتل عام میں مدد فراہم کر رہے ہیں. اور اس جنگ میں کام آنے والے سپاہیوں کا مستقبل کیا ہے یہ اب تک ایک سوالیہ نشان ہے کیوں کہ دونوں جانب مرنے والا مسلمان ہے اور کلمہ گو ہے دونوں جانب صدا نعرہ تکبیر کی ہی بلند ہوتی یے. اس معاملہ کو اب کسی نہ کسی کروٹ بٹھانا ہوگا، ہماری فوج اور عوام کو کھل کر امریکی امداد اور پالیسیوں کا بائیکاٹ کرنا پڑیگا.
اور معافی تو بالکل مانگنی چاہئے کہ ہمیں معاف کرو ہم اب تک اس فوج کو اسلام کا سپاہی سمجھتے رہے جبکہ صد افسوس کہ حقیقت میں یہ امریکہ کے سپاہی نکلے.
آئی ایس پی آر کہتی ہے جواب دیں، منور حسن جواب دیں کہ انہیں کس نے حق دیا کہ کسی کو شہادت کا سرٹیفیکیٹ دیں جبکہ یہ حق تو صرف آئی ایس پی آر، میڈیا اور چند سیاسی جماعتوں کہ پاس ہے. یہ حق تو صرف اس جیو چینل کہ پاس ہے جو کچھ دن پہلے ٹِکر چلاتا ہے کہ "گلشن کے علاقے میں فائرنگ ایک فرد ہلاک اور ذوالجناح شہید"، یہ حق تو ان "سچائی کہ علمبرداروں" کہ پاس ہے کہ اپنی مرضی سے شہادت کا لیبل چسپا کریں.
یہ حق تو شاید صرف ان لسانی سیاسی جماعتوں کے پاس ہے جو ہر ٹارگٹ کلنگ میں مرنے والے کارکن کو شہادت کا سرٹیفیکیٹ جاری کردیتے ہیں. یہ حق تو صرف حکومتی نمائندوں کہ پاس ہے جو اسلامی قانون کو کالا قانون کہتے ہیں اور جب کوئی جذباتی انسان اس توہین کا ان سے بدلہ لیتا ہے تو جواب میں انکو شہادت کا رتبہ مل جاتا ہے.
اس طرح کے بیان سے تو پاک آرمی کے.مقصد "وار آن ٹیرر" کو ٹھیس پہنچے گی اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ امریکہ امداد بند کردے. پھر یہ کرنل جنرل کے بڑے بڑے پروٹوکول کا خرچ کہاں سے پورا ہوگا...
یہ سوال نہ اٹھتا تو نہ جانے کب تک امریکہ کی مسلط کی گئی جنگ کو ہم نہ جانے کب تک اپنی جنگ سمجھ کر لڑتے یہ جانتے ہوئے بھی کہ اس جنگ میں اور نیٹو سپلائی کا راستہ فراہم کرنے پر اور امریکہ کے ہاتھ مضبوط کرنے میں ہم اپنے افغان مسلمان بھائیوں کے قتل عام میں مدد فراہم کر رہے ہیں. اور اس جنگ میں کام آنے والے سپاہیوں کا مستقبل کیا ہے یہ اب تک ایک سوالیہ نشان ہے کیوں کہ دونوں جانب مرنے والا مسلمان ہے اور کلمہ گو ہے دونوں جانب صدا نعرہ تکبیر کی ہی بلند ہوتی یے. اس معاملہ کو اب کسی نہ کسی کروٹ بٹھانا ہوگا، ہماری فوج اور عوام کو کھل کر امریکی امداد اور پالیسیوں کا بائیکاٹ کرنا پڑیگا.
اور معافی تو بالکل مانگنی چاہئے کہ ہمیں معاف کرو ہم اب تک اس فوج کو اسلام کا سپاہی سمجھتے رہے جبکہ صد افسوس کہ حقیقت میں یہ امریکہ کے سپاہی نکلے.
No comments:
Post a Comment