Thursday, March 6, 2014

پاکستان جیت گیا...

سورہ حجرات آیت گیارہ
اے لوگوں جو ایمان لائے ہو، نہ مرد دوسرے مردوں کا مذاق اڑائیں، ہو سکتا کے وہ ان سے بہتر ہوں.اور نہ عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں، ہو سکتا کے وہ ان سے بہتر ہوں. (القرآن)


آفس سے واپسی پر فِضا میں رنگا رنگ آتش بازی نظر آئی.رنگ برنگ کے دھماکے دیکھ کر سمجھ میں آگیا یقیناً پاکستان جیت گیا ہوگا. راستے میں کئی جگہ نوجوان لڑکوں کے گروپ ٹریفک روک کر سڑک پر ڈانس کرتے اور بھنگڑے ڈالتے نظر آۓ. دل میں خیال آیا پاکستان تو جیت گیا لیکن نظریہ پاکستان ہار گیا.
"اتنا تو چلتا ہے!" اس جملے نے تو جیسے ہر حرام کو حلال کا درجہ دے دیا. کرکٹ میچ کی جیت پر ناچتے، تھرکتے، یونیورسٹی کالج سے میچ کی وجہ سے چھٹّی کرتے،میچ والے دن آفس میں بے دلی سے کام کرتے، اپنے ہر کیے گئے جرم پر پردہ ڈالنے کیلئے یہی جملہ دہرا دینا کافی سمجھ لیتے ہیں ... "اتنا تو چلتا ہے!"
اور دوسری جانب سوشل میڈیا پر اخلاق سے گری ہوئی پوسٹ کرتے ہوئے شاید ایک بار بھی یہ نہیں سوچتے کہ کیا اس طرح کرنا درست ہے یا غلط. پاکستان انڈیا میچ میں جس بنگلہ دیشی تماشائیوں کو کل خراجِ تحسین پیش کر رہے تھے. بنگلہ دیش بمقابلہ پاکستان میں آج اُسی قوم کے بارے میں نازیبا الفاظ استعمال کرنے لگے. کیا جواز ہے اس قدر تضحیک کے پہلو کا؟ کیا ہم بھول گئے کہ جنہیں ہم حقارت سے "او بنگالیوں ہمارے آفریدی نے کیسا دیا" کہہ رہے ہیں ان ہی بنگالیوں کی ایک بڑی تعداد پاکستان کے شہری بھی ہیں جو بیک وقت دونوں ملکوں کی محبت اپنے دل میں سمیٹے ہوئے ہیں لیکن شاید ہی کسی نے سوچا ہو کہ اُن افراد کے دل میں اس طرح کی باتیں کر کے ہم کس قدر نفرت بو رہے ہیں باوجود اس کے کہ دونوں ممالک مسلمان ممالک ہیں. میرا قلم تو یہ تاب یقیناً نہیں رکھتا کہ سوشل میڈیا پر ہونے والے اس واحیات کمپین کے الفاظ یہاں لکھ سکے، یقیناً آپ مختلف صفحات پر جا کر بیشتر اس طرح کی پوسٹ گزشتہ دنوں سے دیکھ سکتے ہیں جن میں بنگلہ دیشی حضرات کے بارے میں نازیبا الفاظ، تضحیک اور اپنے بارے میں بے انتہا تکبّر جھلک رہا ہے.
بعض افراد کی طرف سے یہ بات بھی آئی کہ شاید آپ نے بنگلہ دیشی عوام کے تاثرات نہیں دیکھے کس قدر نفرت آمیز تھے. تو میرے دوستوں کسی کی زیادتی کی وجہ سے آپکو زیادتی کرنا جائز نہیں ہوجاتی.
بہرحال میرا آج کا پیغام یہی ہے کہ برائی کو برائی سمجھا جائے، اکثریت کے برائی میں ملوث ہونے سے برائی برائی ہی رہتی ہے، کسی کی تضحیک کرتے اور ہنسی اڑاتے ہوئے یہ ضرور سوچیں کہ اگر اللہ ہماری ہنسی اڑا دے تو پھر ہمیں کوئی نہیں بچا سکے گا اور اگر اس کا غضب بھڑکا تو کہیں ایسا نہ ہو کہ اللہ ہماری فتوحات کو پلٹ دے. لہذا تکبّر کے بجاۓ اللہ کی خدمت میں شکرانے بجا لائے جائیں.
اللہ ہمارا حامی و ناصر رہے. جزاک اللہ
ابنِ سیّد

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Facebook Comments