ہمارے ملک میں ایک طبقہ مولویوں پر حد درجہ "مہربان" ہے. اِن کے ارد گرد کچھ بھی برا بھلا (بھلا کم اور زیادہ تر برا) ہو رہا ہو ان کے منہ سے فوراً یہی جملہ نکلے گا کہ یہ سب کچھ مولویوں کا کیا دھرا ہے.
سردی بڑھ جائے یا گرمی کا زور پڑے، جاڑا چڑھ جائے یا سرسام، کسی ملک پر حملہ ہو یا مسئلہ کشمیر انکے تجزیات کا ایک ہی نچوڑ ہوتا ہے "یہ سب مولویوں کا کیا دھرا ہے".
اپنے اس فوبیا میں اس قدر جکڑے ہوئے ہیں کہ اب اگر بات کسی اور موضوع پر ہی ہو لیکن یہ اس میں کسی نہ کسی طرح گھسیڑ کر مولوی کو بیچ میں ضرور لائیں گے تاکہ یاد کیا ہوا اسکرپٹ دوبارہ دہرا سکیں.
اب چاہے امریکہ کے اگلے معرکہ کی خبر ہو یا لیاری میں گینگ وار ہو یا پھر ماڑی پور میں سنگم یہ اپنے پسندیدہ کردار کو ضرور چوک پر لا کر رسوا کریں گے اس کے بغیر انکا کھانا ہضم ہونا مشکل ہوجاتا ہے!
ہاں! یہ الگ بات ہے کہ اپنے بچے کی پیدائش پر کان میں اذان دینی ہو، نکاح پڑھانا ہو،اپنے پیارے کی نمازِجنازہ ہو یا قرآن خوانی، اس طرح کے ہر معاملات میں یہ طبقہ مولوی حضرات کا محتاج ہوتا ہیں.
اب فیصلہ آپکے ہاتھ میں ہے زیادہ قابلِ رحم ان دونوں میں سے کون سا طبقہ ہے.
سوچئے گا ضرور!
ابنِ سیّد
No comments:
Post a Comment