ہر جانب شور مچ گیا، لوگ بد حواس ہیں کہ یہ کیا بحث چھیڑ دی. اتنی مشکلوں سے تو مولویوں کو اس آئین پر چپ کرایا تھا. کہیں پھر سے کوئی تحریک نہ اٹھ کھڑی ہو اس لئے ہر جانب سے بیک وقت ایک ہی صدا اٹھی، "ارے آئین تو اسلامی ہے"، اتنے جیّد علماء کے ہاتھوں تشکیل پانے والا آئین کیا غیر اسلامی ہو سکتا ہے؟ اس آئین کو تو سب مانتے ہیں، اس آئین کے حوالے سے کوئی بات مذاکرات میں نہیں ہوگی، وغیرہ وغیرہ. اور پھر ایک بڑی میڈیا کمپین صرف اس معاملے سے جڑے لوگوں اور مضطرب عوام کو تھپک تھپک کر یقین دلانے کیلئے کہ فکر کی ضرورت نہیں آئین تو اسلامی ہے!
مگر یہ سوال اپنی جگہ قائم ہے، کیا آئین اسلامی ہے؟ جناب صرف اس لئے کہ یہ آئین "اسلامی" جمہوریہ پاکستان کا آئین ہے اس بنیاد پر اسے اسلامی نہیں کہا جا سکتا. کسی عمارت کی پیشانی پر کلمہ لکھ دینے سے یا کسی عمارت کو مسجد کہنے سے یا کسی عمارت کے باہر نماز کے اوقات لکھ دینے سے وہ عمارت مسجد نہیں بن جاتی بلکہ مسجد کہلوانے کیلئے ضروری ہے کہ اس عمارت کے اندر پانچ وقت نماز باجماعت کا نظام قائم ہو.
رہا یہ سوال کہ جیّد علماء کرام کے دستخط اس آئین کے مسوّدہ پر موجود ہیں تو یہ بات قابلِ ستائش ہے کہ ان علماء کرام کی کوششوں سے قوم ایک آئین پر متفق ہوئی اور اس آئین کے اندر ان علماء کی کوششوں سے بیشتر اسلامی قوانین کو شامل کیا گیا، قرارداد مقاصد اس آئین کا حصّہ بنی. یہ بہرحال اپنی جگہ ان بزرگوں کی ایک عظیم خدمت ہے جس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے، لیکن کیا یہ کام مکمل ہے اور آئین مکمل اسلامی ہے؟ ہرگز نہیں! بلکہ اس کو مکمل اسلامی بنانے کی اب بھی ضرورت باقی ہے.
اب آتے ہیں آئین کے نفاذ کی جانب، اس آئین کو جسے کوئی نہ ماننے کا دعوی کرے تو تمام اینکرز اور پروگرامات کے شرکاء جھاگ بہاتے باتیں بنانے لگتے ہیں، کیا پاکستان کے ایک انچ پر بھی اس آئین کی عملی رٹ موجود ہے؟ بزورِ قوت اور جیٹ طیاروں کے زور پر قبائلی علاقوں میں آئین کے نفاذ کے متمنّی تو بہت ہیں لیکن دوسری جانب ہم دیکھتے ہیں پارلیمنٹ میں ایک بڑی تعداد خود ان نمائندگان کی ہے جو آئین کی دفعہ باسٹھ تریسٹھ کو روند کر یہاں تک پہنچے ہیں، کئی ایک پر مقدمات قائم ہیں، شراب و شباب کی داستانیں بھی میڈیا پر آچکی ہیں، کرپشن کے اسکینڈل بھی زبان زدِعام ہیں. خود ہمارے قوم کے محافظ کئی بار بیباک انداز میں اس آئین کی نفی کرچکے ہیں. اگر دیکھا جائے تو سب سے بڑا مسئلہ اس آئین کا نفاذ نہ ہونا ہی ہے جو کہ اگر صحیح طور پر انصاف کے ساتھ کیا جائے تو اس ملک کے آدھے سے زیادہ مسائل حل ہوجائیں.
ابنِ سیّد
No comments:
Post a Comment