Monday, March 31, 2014

ہم کیا چاہتے ہیں ... ایلن واٹس کی تھیوری کا مفہوم

ہمیں دنیا میں کیا کرنا ہے، کیا بننا ہے، کون سا پیشہ اپنانا ہے. یہ سب ہم اپنے والدین یا بڑوں سے سیکھتے ہیں، کیریئر کونسلنگ ایک بہت وسیع فیلڈ ہے اور ہر انسان کی ضرورت ہے، ہمارے ملک پاکستان میں کیریئر کونسلرز کی بہت قلّت ہے جبکہ باہر کے ممالک میں یہ ایک مستقل پیشہ ہے اور بہت سے افراد اس دے استفادہ کرتے ہیں. ایک کیریئر کونسلر کسی بھی شخص کی شخصیت کا جائزہ لینے کے بعد یہ مشورہ دے سکتا ہے اس کے لئے کون سا پیشہ ٹھیک رہے گا، بالخصوص اس بات پر توجہ دی جاتی ہے کہ اس شخص کا شوق کیا ہے. وہ کون سا پیشہ ہے جس میں جانے کے بعد مذکورہ شخص کامیابی کی منازل طے کرسکتا ہے.
ایلن واٹس ایک مشہور فلسفی ہے، کہتا ہے کہ میرے پاس اکثر طلباء آتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ ہم کالج سے فارغ ہورہے ہیں اور ہمیں ذرا بھی اندازہ نہیں کہ ہمیں کس پیشے سے منسلک ہوںا چاہیے، تو میرا ہمیشہ ان سے سوال ہوتا ہے کہ "تم" کیا کرنا چاہتے ہو، تمہارا شوق کیا ہے. جس پر مجھے کافی دلچسپ جواب ملتے ہیں کہ ہم لکھاری بننا چاہتے ہیں، مصور بننا چاہتے ہیں لیکن اس طرح پیسہ کمانا مشکل ہے. جب ہم ایک نکتہ پر پہنچ جاتے ہیں جہاں ایک شخص یہ کہتا ہے کہ میں یہ خاص کام کرنا چاہتا ہوں تو میں اس سے کہتا ہوں کہ تم وہی کرو. جیسے ایک شخص نے کہا کہ اسےباہر کی زندگی (آؤٹ ڈور لائف) پسند ہے اور گھڑ سواری کا شوق ہے، تو میں نے کہا کہ تم ایک گھڑ سواری کے اسکول میں استاد بن سکتے ہو. کیوں کہ ایک شخص کا جو شوق ہو تو وہ اپنے اس شوق اور جنون کی حد تک کی لگن کے باعث اس کام کا چیمپئن بن جاتا ہے. کسی بھی کام میں استادی کیلئے ضروری ہے کہ آپ اس کا شوق رکھتے ہوں اور ایک بار جب آپ اس شوق میں ڈوب جائیں اور اس کام میں ایکسپرٹ (تجربہ کار) ہوجائیں تو پھر لوگ اس کام کو سیکھنے یا اس کام کو آپ سے کروانے کیلئے منہ مانگی فیس دینے پر راضی ہونگے اور اس طرح آپ اپنے شوق کو پیشہ میں تبدیل کرسکتے ہیں.
لیکن دوسری جانب ہم دراصل کر کیا رہے ہیں ہم ساری زندگی وہ کام کرتے رہتے ہیں جس کا ہمیں شوق نہیں ہوتا اور جب گھر آتے ہیں تو تھکن سے چور اور اگلے دن جانے سے بیزار لیکن جانا تو پڑتا ہے. اس ہی بیزاری کی وجہ سے ہم اس کام میں ترقی نہیں کرسکتے. ہم ساری زندگی اس ہی طرح غیر مطمئن زندگی گزار دیتے ہیں اور اپنے آنے والی نسلوں کی بھی تربیت اس ہی طرز پر کرتے ہیں تاکہ وہ اپنے آنے والی نسلوں کو بھی یہی طرز عمل دے کر جائیں، اور اپنے کئے ہوئے عمل کو صحیح ثابت کرسکیں لیکن ہم جانتے ہیں ہم وہ نہیں کررہے جو ہم چاہتے ہیں. اور اس ہی لئے یہ سوال بہت معنی رکھتا ہے کہ "ہم کیا چاہتے ہیں".
ابنِ سیّد

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Facebook Comments