لبرل فسادی بہت ہی دو نمبر مخلوق ہیں (انکی زبان میں آکورڈ بھی کہتے ہیں) ، آفریدی جیسی غیر متنازعہ شخصیت کو بھی متنازعہ بنا دیا.
آفریدی سے ایک انٹرویو میں یہ سوال پوچھا گیا کہ کیا آپکو اچھا لگے گا کہ پاکستانی خواتین اسپورٹس میں آگے آئیں. جس کے جواب میں آفریدی نے جواب کو ٹالتے ہوئے موضوع بدلا اور کہا کہ ہماری خواتین کے ہاتھ میں ذائقہ بہت ہے اور کھانے بہت اچھے بناتی ہیں.
اس بات پپر لبرل فسادیوں نے ہنگامہ کھڑا کردیا اور اب تک ڈان اور ایکسپریس ٹریبیون میں کئی بلاگ اور خبریں اس موضوع پر شائع ہوچکی ہیں اور بلاوجہ اس ڈیبیٹ میں اس کو گھسیٹا جارہا ہے جس بحث کو اس نے خوبصورتی سے ٹال دیا تھا.
دیکھا جائے تو ایک جانب ہمارے ملک کے نام نہاد لبرل ایک طرف مذہب کو ایک شخص کا ذاتی معاملہ قرار دیتے ہیں اور دوسری جانب ایک شخص کو اس کے نظریہ کی بنیاد پر تنقید کا نشانہ بناتے ہیں. یہ کہہ رہے ہیں کہ آفریدی چاہتا ہے کہ عورتوں کو گھر میں قید کردیا جائے لیکن انہیں یہ نظر نہیں آرہا کہ وہی بندہ اس عورت کے کھانوں کی تعریف کر رہا ہے اسے عزت دے رہا ہے. شاید ان لبرلز کے نزدیک عورتوں کی بل بورڈز پر تذلیل عزت افضائی ہے، جو چاہے ان کا کرشمہ ساز کرے.
ابنِ سیّد
No comments:
Post a Comment