Thursday, March 6, 2014

یوں تو سیّد بھی ہو مرزا بھی ہو افغان بھی ہو

بچپن میں ایک دفعہ کسی نے سوال کیا "تمہاری قومیت کیا ہے؟"، میں نے جواب میں کہا "مہاجر" اس نے کہا "یہ تو تم بتا رہے ہو کہ تم نے ہجرت کی ہے تم پہلے کسی اور علاقے کے باشندے تھے اب کہیں اور کے ہو لیکن تمہاری "قومیت" کیا ہے؟". میں نے حیرت سے کہا، "قومیت ہی تو بتائی ہے بھلے آدمی!" میری کم فہمی دیکھ کر وہ مزید سمجھانے لگا، کہنے لگا "جیسے میں راجپوت ہوں راجپوت ایک قوم ہے ، تمہاری قوم کیا ہے..."
بہرحال جب میں نے دیکھا کہ یہ کافی پیچیدہ مسئلہ ہے اس وقت سے مجھے قومیت، زبان، طبقات سے نفرت سی ہوگئی تھی، کوئی پوچھتا قومیت کیا ہے تو جواب دیتا "پاکستانی"! بعد میں اسلامی لحاظ سے بھی اس مسئلہ کی اہمیت واضح ہوئی تو اس کا اصل نقصان سمجھ آیا، اس سوال سے مزید نفرت بڑھی.
بعد ازاں مسلک کے حوالے سے بھی میں نے یہی رویہ اپنایا کوئی پوچھتا مسلک کیا ہے تو اسے ایک ہی جواب ملتا "مسلمان" ، مگر بعض افراد کا اس سلسلہ میں اصرار جاری رہتا کہ مسلک واضح کیا جائے لہذا بالغُ النّظر افراد کو بتا دیا کرتا اور فتنہ گیر کیلئے وہی جواب.
افسوس مجھے صرف اس بات کا ہوا کہ اپنے تئیں میں نے ایک بھلا کام کیا تھا، میرے خیال سے اگر سب ہی یہی رویہ رکھیں تو سارے اختلافات پرے رکھ کر سب ایک ہوجائیں لیکن نہ جانے کیوں اس رویہ کی بہت سے افراد نے تائید بھی نہیں کی اور نہ اس طرز عمل پر عمل پیرا ہوئے.
شاید اپنے منفرد مسلک، قومیت، تعصب کے سائے میں پناہ لیتے لوگ یہ نہیں جان رہے کہ وہ دراصل اپنے خول میں بند ہو رہے ہیں، اپنے گرد نظر نہ آنے والی ایسی دیواریں تعمیر کر رہے ہیں جو ان کی سوچ پر پہرے ڈال دیگی اور ان کی یہی سوچ ان کی نظر کو بہت محدود کر دے گی، اور دوسری جانب یہ رویہ انہیں آپس میں گروہ در گروہ تقسیم کرکے واپسی کے راستے بند نہیں تو مشکل ضرور بنا دیگا!
اللہ ہمیں ہر قسم کے تعصب سے بچائے اور اس کے نقصانات کا ادراک کرنے کی توفیق عطا فرمائے. جزاک اللہ

یوں تو سیّد بھی ہو مرزا بھی ہو افغان بھی ہو
تم سبھی کچھ ہو بتاؤ تو مسلمان بھی ہو
(اقبال)

ابنِ سیّد

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Facebook Comments