جنگی سامان اور ذرائع سے بھی بڑھ کر جس چیز پر جنگیں انحصار کرتی ہیں وہ ہے معلومات کے ذرائع یا آج کے دور میں کہا جائے تو میڈیا. تمام بڑی بڑی جنگوں میں ایک بڑا کردار میڈیا کا بھی ہوتا ہے اس لئے تمام ممالک کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ میڈیا پر سینسرشپ لگائی جائے. یہی کام روس نے بھی کیا، امریکہ نے بھی کیا، اور تمام ممالک یہی طریقے اپناتے ہیں. کیا آج ہم میڈیا کی جنگ کے بارے میں دی گئی رپورٹنگ پر اعتبار کر سکتے ہیں یہ جانتے ہوئے بھی کہ کوئی بھی خبر بڑی طاقتوں کی مرضی سے نہیں چل سکتی. ہمیں کیسے معلوم ہوگا کہ ٹی وی پر بولنے والا اینکر پرسن اگر کسی دھماکے کی کوریج کر رہا ہے تو اس بات میں کس حد تک صداقت ہے کہ اس کی ذمہداری کس نے قبول کی. کیا سوات والی ویڈیو جس میں ایک عورت کو کوڑے مارے گئے تھے بعد میں جھوٹ نہیں نکلی؟ اور اگلے دن ایک کالمی تردید سے کیا کفارہ ادا ہوگیا؟
چلیں اگر آپ سمجھتے ہیں میں بار کو کسی اور رخ لیجا رہا ہوں تو مجھے یہ بتائیں سقوط ڈھاکہ کے وقت میڈیا نے جیت کے شادیانے بجاۓ مگر حقیقت میں ملک دولخت ہوگیا.
میرا یہ بلاگ میڈیا کیخلاف ہے حکومت کیخلاف نہیں، ہر ملک کو اپنے دفاع کا حق ہے اور اس کیلئے وہ ہر طرح کے اقدامات کرنے کا حق رکھتی ہے.
بات کا مقصد صرف ان افراد کی آنکھیں کھولنا ہے جو میڈیا کی ہر بات پر من و عن ایمان لے آتے ہیں اور جو چیز میڈیا میں نہیں وہ انکے نزدیک وقوع پزیر ہی نہیں ہوئی جبکہ حقیقت اسکے برعکس ہوتی ہے.
بات کا مقصد صرف ان افراد کی آنکھیں کھولنا ہے جو میڈیا کی ہر بات پر من و عن ایمان لے آتے ہیں اور جو چیز میڈیا میں نہیں وہ انکے نزدیک وقوع پزیر ہی نہیں ہوئی جبکہ حقیقت اسکے برعکس ہوتی ہے.
ابنِ سیّد
No comments:
Post a Comment