Sunday, January 5, 2014

تُم پاکستانی ... تُم مسلمان

(اے پیغمبر) کافروں کا شہروں میں چلنا پھرنا تمہیں دھوکا نہ دے (یہ دنیا کا) تھوڑا سا فائدہ ہے پھر (آخرت میں) تو ان کا ٹھکانا دوزخ ہے اور وہ بری جگہ ہے (سورۃ آل عمران،آیت 196-197)

وہ بہت دیر سے مجھے لیکچر دے رہا تھا. کہنے لگا یار تم مسلمان کتنی گندگی کرتے ہو عید قرباں ہو ہر طرف گندگی کے ڈھیر نظر آتے ہیں، یہاں کی سڑکیں خراب اور لوگ گندے، سیاسی نظام کتنا برا ہے. سب سے زیادہ خاندانی جھگڑے بھی تم میں ہوتے ہیں. اور نہ جانے کیا الا بلا... پھر اس نے پینترا بدلا اور یوروپین و امریکی اقوام کا نمائندہ بن بیٹھا جیسے خود تو کبھی پاکستان میں پیدا ہی نہ ہوا ہو. کہنے لگا ایک طرف ہم ہیں جہاں دیکھو کچرا جلا کے رکھا ہوا ہے اور دوسری جانب امریکی ہیں وہ تو ماچس بھی احتیاط سے جلاتے ہیں کہ کہیں ماحولی آلودگی کا باعث نہ بنے، اور تو اور آپکے ہاتھوں اگر ایک بلّی بھی مر جائے تو ان کی پکڑ سے نہیں بچ سکتے سوچوں جب جانور کا وہ اتنا خیال رکھتے ہیں تو انسان کی کتنی اہمیت ہوگی ان میں. کہنے لگا وہاں عورت آزاد ہے وہ اپنی مرضی کی مالک ہے وہاں سب کماتے ہیں. وہاں کا بینکنگ نظام کمال ہے وہاں کا شہری خوش ہے...
میں نے مسکراتے ہوئے اسے دیکھا اور کہا تقریر تو اچھی ہے مگر یہ ماچس بھی احتیاط سے جلانے والی قوم سے سوال کرو کہ افغانستان پر بموں کی بارش سے ماحولی آلودگی میں کوئی اضافہ نہیں ہوتا؟ تم خاندانی جھگڑوں پر تنقید کر رہے ہو، جہاں سے تم آۓ ہو وہاں کا تو خاندانی نظام ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، جہاں خاندان ہی نہ ہو وہاں خاندانی جھگڑے کا کیا سوال؟ اور ہاں تم نے خوب کہا کہ وہ جانور کا خیال رکھتے ہیں بیشک لیکن دنیا کے کئی ممالک میں موجود انکی فوجیں اور ڈیزی کٹر بموں نے کتنی ہی بستیوں کو ویران کردیا... شاید کیوں کہ وہ مرنے والے عام انسان تھے، امریکی بلی یا کتے نہیں ...
اور عورت کی آزادی کی بات کرنے سے پہلے وہاں پر عورت کی حیثیت اور اس پر ہونے والے جنسی حملوں کا ریکارڈ ضرور چیک کرنا، یہ آزادی کی قیمت کافی بڑی دینی پڑتی ہے، جس سے اب وہ بھی باز آرہے ہیں ...
میری باتوں سے وہ کچھ نہ بول سکا، شاید اسے اپنی غلطی کا احساس ہورہا تھا!
اس امریکہ پلٹ نوجوان کو دیکھ کر میں سوچنے لگا کیا یہ لوگ یہی علم اور یہی ڈگری حاصل کرنے گئے تھے کہ اپنے اسلامی اقتدار کو پرے چھوڑ کر اسی ملک و ملت کی برائی کرنے میں لگ جائیں، اور اس میں بھی عدل کا دامن چھوڑ کا تعصب کی عینک لگا لیں. کیا اسلامی شعائر کا مذاق اڑانا اور اپنی پاکستانی اساس کو اہمیت نہ دینا کیا یہ ملک و قوم کی خدمت ہے یا کیا ہے... اور قدرے حیرت سے میں اسے دیکھتا رہ گیا...

ابنِ سیّد

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Facebook Comments