جو افراد کوالٹی کا کام کرتے ہیں وہ جانتے ہیں کہ کوالٹی مینجمنٹ میں ایک
چیز ہوتی ہے کریکٹیو ایکشن یعنی غلط کو درست کرنا، دوسری چیز ہے پریوینٹیو ایکشن یعنی احتیاطی تدابیر کرنا،
جبکہ تیسری اور سب سے اہم چیز ہے روٹ کاز اینالائسز یعنی مسئلہ کی جڑ تلاش کرنا. کوالٹی کے
جاپانی قائدین کے وضع کردہ اصولوں کے مطابق کسی بھی غلطی کو مکمل درستگی
کیلئے روٹ کاز اینالائسز ضروری ہے ورنہ اور ایکشن صرف کچھ دیر کا فائدہ دیں
گے.
پاکستان اس وقت کافی مسائل میں گھرا ہوا ہے ان سب مسائل میں ایک مسئلہ جو کہ شاید کافی بڑا یا سب سے بڑا مسئلہ ہے وہ ہے "دہشتگردی".
وطن عزیز میں دہشتگردی تمام جگہ پر ہے اور حکومت اور فوج اس کو ختم کرنے کے درپے ہیں لیکن دوسری جانب ہم دیکھتے ہیں کہ حکومت اور فوج کی تمام کوششوں کے باوجود دہشتگردی بجاۓ کم ہونے کے بڑھتی چلی جارہی ہے جس کی صرف ایک وجہ ہے ہم مسئلہ کو ایڈ ہاک انداز میں حل کرنا چاہ رہے ہیں. دوسری جانب بعض عناصر کی جانب سے آپریشن آپریشن کی رٹ لگائی جارہی ہے(جیسے ماضی کے آپریشن کے تجربے کامیاب رہے ہوں).
وطن عزیز میں دہشتگردی تمام جگہ پر ہے اور حکومت اور فوج اس کو ختم کرنے کے درپے ہیں لیکن دوسری جانب ہم دیکھتے ہیں کہ حکومت اور فوج کی تمام کوششوں کے باوجود دہشتگردی بجاۓ کم ہونے کے بڑھتی چلی جارہی ہے جس کی صرف ایک وجہ ہے ہم مسئلہ کو ایڈ ہاک انداز میں حل کرنا چاہ رہے ہیں. دوسری جانب بعض عناصر کی جانب سے آپریشن آپریشن کی رٹ لگائی جارہی ہے(جیسے ماضی کے آپریشن کے تجربے کامیاب رہے ہوں).
دہشتگردی کی ایک وجہ طالبان بتائے جاتے ہیں لیکن ان سب کے باوجود کسی حکومتی کارندے نے اس سوال کا جواب نہیں ڈھونڈنے کی کوشش کی کہ طالبان کون ہیں، کیا ہیں، کہاں سے آئے اور آخر کس طرح بنے. کسی نے اس بات کی تہہ میں جانے کی کوشش نہیں کی کہ وہ کیا وجوہات ہیں جن کی وجہ سے بالآخر ایک شخص بندوق اٹھا کر پوری ریاست کا وجود ماننے سے انکار کر دیتا ہے اور بغاوت کر بیٹھتا ہے اور طالبان بن جاتا ہے. شاید یہ تمام باتیں غیر ضروری سمجھی جارہیں ہیں، اور اس ہی کا نتیجہ ہے کہ حالات ہمارے سامنے ہیں پچھلے دس بارہ سال سے چالیس ہزار دہشتگردوں کو مارنے گئے اور آج اس قوم کو اپنی جان بچانا مشکل محسوس ہورہا ہے.
جب تک مسئلہ کی جڑ (روٹ کاز اینالائسز) تک پہنچنے کی کوشش نہیں کی جائے گی اور درخت کی شاخوں پر توجہ دی جائیگی تو شاخیں تو دوبارہ نکل آئیں گی جڑ وہیں رہیگی،پائیدار حل کیلئے مسئلہ کی جڑ تلاش کرکے اس کو حل کیا جائے، اس سے میرا ہرگز مطلب نہیں کے آپریشن پر آپریشن کیا جائے یا خون کی ندّیاں بہائی جائیں، بلکہ اصل مسائل کو حل کیا جائے تاکہ آئندہ کوئی باغی بننے پر مجبور نہ ہو.
جب تک مسئلہ کی جڑ (روٹ کاز اینالائسز) تک پہنچنے کی کوشش نہیں کی جائے گی اور درخت کی شاخوں پر توجہ دی جائیگی تو شاخیں تو دوبارہ نکل آئیں گی جڑ وہیں رہیگی،پائیدار حل کیلئے مسئلہ کی جڑ تلاش کرکے اس کو حل کیا جائے، اس سے میرا ہرگز مطلب نہیں کے آپریشن پر آپریشن کیا جائے یا خون کی ندّیاں بہائی جائیں، بلکہ اصل مسائل کو حل کیا جائے تاکہ آئندہ کوئی باغی بننے پر مجبور نہ ہو.
ابنِ سیّد
No comments:
Post a Comment