کمانڈو فور... منیر احمد راشد کا ایک نہایت ہی سبق آموز ناول جو ساتھی رسالے میں قست وار چھپا اور بعد ازاں کتابی شکل میں کئی دفعہ اشاعت ہوئی. یہ ناول ہے ایک ایسے شخص کی داستان جو پاکستان کی بقا کیلئے لڑا جس نے تمام سازشوں کو بے نقاب کیا. انڈیا ہو یا اسرائیل یا روس ان سب کی چالوں کو ناکام کرنے میں اس کا کردار رہا. وہ دشمنان کی سازشوں کیخلاف ایک چٹان بن گیا... لیکن بیرونی دشمنوں نے تو اس کا کچھ نہ بگاڑا لیکن اندرونی دشمنوں نے اسکے ملک کو بھی اور خود اسے بھی اندر سے پاش پاش کردیا. یہ کہانی ہے اس شخص کی جس نے سرزمینِ بنگال میں جہاد کیا، اس نے البدر کو منظّم کیا، جب سیاسی قیادت کےساتھ ساتھ عسکری قیادت نے بھی ہار مان لی لیکن یہ منچلے لڑتے رہے یہ جنگلوں دریاؤں میں نکل گئے، انہیں گھروں سے نکال نکال کے مارا گیا. "غدار" کا خطاب دیا گیا. یہ کلمہ ء شہادت پڑھتے رہے یہ پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگاتے رہے اور ان سے تشدد کروا کر جے بنگلہ کہلوایا جاتا. یہ شدید ٹارچر پر بھی نہ ٹوٹے لیکن جب ملک ٹوٹ گیا تو یہ بھی خود کو نہ سنبھال سکے جب اپنوں ہی ساتھ چھوڑ دیا، جب فوج نے ہتھیار ڈال دئے....
جمعیت کا ہر فرد اس طرح کی کہانیاں اور ناول پڑھ کر جوان ہوتا ہے یہی وجہ ہے پاکستان اور اسلام سے محبت اس کا خاصّہ بن جاتی ہے. اور پھر وہ نوجوان چلتا پھرتا نظریہ اسلام اور نظریہ پاکستان کا نمونہ بن جاتا ہے. اس کہانی کو اگر پڑھنا تو کہانی سمجھ کر نہ پڑھنا، یہ سچے واقعات ہیں جس کے کردار آج بھی جمعیت کے نوجوانوں کی شکل میں تابندہ ہیں، اس ملک کی طرف جب بھی کوئی آنکھ اٹھاۓ گا تو اس مسجد کی حفاظت ہر اسلام پسند نوجوان حفاظت کریگا چاہے کوئی ساتھ دے یا "ہتھیار ڈال دے"...
ابنِ سیّد
No comments:
Post a Comment