میں دیکھتا ہوں ایک مانوس سا چہرہ، جھریوں میں چھپا چہرہ، جھکی ہوئی کمر، سفید بال لیکن بلا کی روحانی طاقت. میں کبھی بائیک پر جارہا ہوتا ہوں تو رستہ میں بہت دور سے ایک شخص چلتا ہوا نظر آتا ہے مختلف مقام پر رک کر لوگوں کو درس قرآن کے دعوت نامے پکڑاتا ہوا نظر آتا ہے. میں دل میں سوچتا ہوں کہ یہ شخص تھکتا کیوں نہیں.
میں دیکھتا ہوں جلسے جلوس ریلی ہو یا احتجاج یا پھر الیکشن وہی مانوس سا چہرہ وہی جھریوں بھری بولتی سمجھتی کچھ کہتی آنکھیں ہاتھ میں پکڑا ہوا پلے کارڈ جو اس نے خود اپنے ہاتھ سے لکھا ہے کسی کمپیوٹر پر بنا کر پینافلیکس پر پرنٹ نہیں نکالا. چند رہنماؤں کے اخبار میں چھپے بیانات ہیں جو اس نے خود اخبار سے کاٹ کر الگ کئے اور اس پر چسپاں کئے اپنے ہاتھ میں لے کر جارہا ہے. کبھی پروگرامات میں دریاں بچھانے والا، کبھی نوجوانوں کے حوصلے بلند کرتا.
میں غور کرتا ہوں تو مجھے دکھائی دیتی ہے ایک انتھک محنت، ایک لازوال محبت، ایک عہد کی وفاداری،ساری زندگی کا تجربہ، عمر بھر کا سرمایہ، جان، مال، وقت دینے والا ...
اگر یہ صرف ایک کردار ہوتا تو میں شاید نام تحریر کردیتا لیکن میرے اطراف میں تو ان گنت مثالیں پھیلی ہیں.
لوگ کہتے ہیں جماعت اسلامی کس کے بل پر چل رہی ہے، بعض مذاق اڑا کر کہتے ہیں بوڑھوں کی جماعت ہے. میں مسکراتا کر کہتا ہو یہی تو جماعت کا سرمایہ ہیں.
ابنِ سیّد
No comments:
Post a Comment