Collateral Damage
سننے میں کتنا بے ضرر سا لگنے والا لفظ مگر معانی میں پنہاں ظلم و جبر کی ڈھیروں کہانیاں! ایسا نقصان کہ شاید جس کا ازالہ بھی ممکن نہیں، انسانی جانوں کا زیاں، چاہے وہ جانیں ڈرون حملوں میں ضائع ہوں یا بم دھماکوں میں یا پھر آپریشن میں یا جیٹ فائٹر کی آتش بازی سے یا کسی اور وجہ سے. شاید اس طرح کہنے والوں کے نزدیک انسانی جان کی قیمت چند روپے ہوں یا پھر انکے نزدیک یہ ایک فضول معاملہ ہو جس پر اظہار خیال کرنے سے ان کا وقت ضائع ہوتا ہے، یا پھر "اتنا تو چلتا ہے" والا معاملہ. اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ جس کا پیارا کولیٹرل ڈیمیج کا شکار نہ ہوا ہو وہ شاید اس تکلیف کو محسوس نہیں کرسکتا اور اس معاملہ کی اہمیت کو نہیں سمجھ پاتا. لہذا ان افراد کی طرف ہی رجوع کیا جاسکتا ہے جن کے پیارے کولیٹرل ڈیمیج سجھ لئے گئے اور اس معاملہ میں ان متاثران کی رائے کی اہمیت ہی ہونی چاہیے نہ کہ ان کی رائے کو اہمیت دی جائے جو ڈرائنگ روم کے ٹھنڈے کمروں میں بیٹھ کر سمجھتے ہیں کہ مسئلہ کا حل جنگ ہے جس کا مشورہ وہ دے رہے ہیں اور اس دوران ہونے والی جانوں کا زیاں کولیٹرل ڈیمیج ...
کیا کبھی کسی نے سوچا کہ اتنے آرام سے کسی انسانی جان کے زیاں کو کولیٹرل گردان کر معاملہ دبا دیا جائے جبکہ دوسری جانب مرنے والے کسی کے ماں، باپ، بھائی، بیٹا وغیرہ ہی کیوں نہ ہو یا پھر وہ اس گھر کا واحد کفیل ہو. کیا فاٹا میں رہنے والے مسلمانوں کی جان اس قدر کم قیمت ہے کہ جب چاہے ان پر ڈرون سے بم گرا دیا جائے، یا جہاز سے بم برسا دئے جائیں، یا ان پر آپریشن کیا جائے یا اندرون ملک ہجرت پر مجبور کردیا جائے.
سوچئے گا ضرور!
ابنِ سیّد
No comments:
Post a Comment