Monday, February 24, 2014

ریاست کی رِٹ

مبارک ہو میرے ہم وطنو! ریاست کی رِٹ قائم ہوگئی، کل تک جہاں سبزہ تھا وہاں اب راکھ ہے کل تک جہاں آبادی تھی وہاں اب ویرانی کا راج ہے. مبارک ہو ریاست کی رِٹ قائم ہوگئی. اب یہاں کوئی روکنے والا نہیں ہوگا، گانے بجانے ہونگے، رقص ہوگا سرور ہوگا، شراب ہوگی شباب ہوگا. مبارک ہو ریاست کی رِٹ جو قائم ہوگئی!
مبارک ہو میرے ہم وطنو! آج کے بعد کسی مجرم کو سرِعام سزا نہیں ملے گی، کوئی عبرت کا نشان نہ بنے گا، آج کے بعد سب مرضی سے جی سکیں گے، ملاوٹ کر سکیں گے، کرپشن کر سکیں گے، قتل و غارت کی کھلی چھوٹ ہوگی لیکن انہیں کوئی سزا دینے والا نہ ہوگا! عدالتیں ہوں گی مگر عدل نہ ہوگا، مبارک ہو ریاست کی رِٹ قائم ہوگئی!
مبارک ہو دہشتگردی کا خاتمہ ہوگیا، راہ نجات مل گئی، یہ دیکھو کسی کا جگر کا گوشہ شیلنگ میں چل بسا، یہ ایک اور خاندان ڈرون کا نشانہ بن گیا، یہ نوجوان کرفیو میں گھر سے کیوں نکلا، مارا گیا ناں آخر... لیکن ...بہرحال ریاست کی رِٹ تو قائم ہوگئی!
یہ کس کا گاؤں ہے جو اجڑ گیا؟ یہ کس کے کھیت ہیں جو جل چکے؟ یہ بارود کی بارش کیوں؟ یہ ڈرون یہ حملے کیوں؟ یہ گھروں کی لرزتی دیواریں... یہ ہجرت کرتے ہزاروں خاندان ... یہ بھوک سے بلکتے بچے... یہ بیمار ٹھٹھرتے بوڑھے... یہ سب اپنی جگہ لیکن ... مبارک ہو ریاست کی رِٹ قائم ہوگئی! مبارک ہو! مبارک ...

ابنِ سیّد

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Facebook Comments