الہی یہ کیسی محبت ہے اور یہ کیسی بے چینی ہے، میں دیکھتا ہوں کہ مصر میں چھے سو تراسی اخوان کو سزائے موت سنائی جاتی ہے اگلے ہی لمحہ پاکستان سے میرے دوستوں کے غم و غصّہ میں بھرے اسٹیٹس دیکھتا ہوں، کچھ لمحوں بعد میں وہی آنسو انڈیا کے ایک مسلمان بھائی کے آنکھوں میں دیکھتا ہوں، اور اگلے ہی لمحے بنگلہ دیش سے میرے دوستوں کے انہی جذبات سے لبریز پیغامات موصول ہوتے ہیں، ترکی میں موجود میرے بھائی بیقرار ہوکر نکل پڑتے ہیں. مشرق سے لے کر مغرب تک، نیل کے ساحل سے لے کے تابہءخاک کاشغر، اس طرح تکلیف جیسے ایک جسم کی مانند ہوں، جسم کے ایک حصّہ پر زخم کے لگنے کی دیر تھی کہ پورا جسم بیقرار ہوچکا ہے. یہ جسم جس کی آنکھوں سے آنسو رواں ہیں، دل غم و غصّہ سے بے حال ہے، سانسیں بے ربط ہوگئی ہیں، ہاتھ بے بسی سے آپس میں ملتے ہوئے سوچتے ہیں اپنے بھائی کی مدد کیلئے کیا کرجائیں. یہ جسم جس کا ایک حصّہ یورپ میں تو دوسرا عرب میں تیسرا ہند میں تو چہارم مشرق میں. ایک آگ ہے جو ایک سرے سے دوسرے سرے تک بھڑک اٹھتی ہے. میں اس محبت کو دیکھتا ہوں، رشک کرتا ہوں سوچتا ہوں کہ دور ایک مسلمان بھائی کے درد میں بیقرار ہونے والے انسان کا اپنے قریبی مسلمان بھائی کا کتنا خیال ہوگا.
مجھے چند آوازیں سنائی دیتی ہیں، کچھ طنز بھرے جملے، تلوار سے تیز الفاظ، جیسے چبھتے ہوئے نشتر ہوں، "پہلے اپنے ملک کی فکر کرلو، پہلے اپنے صوبے کی فکر کرلو، پہلے اپنے شہر محلہ گھر کی فکر کرلو!!" میں اس آواز کی جانب دیکھتا ہوں...سوچتا ہوں کیسے مسلمان ہیں یہ، کیا انہیں اپنے بھائی کا درد نہیں محسوس ہوتا؟ کیا واقعی یہ اس ہی جسم کا حصّہ ہیں؟ میں غور سے دیکھتا ہوں، اس تکرار کو سنتا ہوں، الفاظ بدل کر اور خول میں بند ہوچکے ہیں "اپنی فکر کرو صِرف اپنی فکر کرو" میں مدد کیلئے پکارتا ہوں لیکن جواب آتا ہے، پہلے ہم اپنی فکر کریں گے!
میرے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کا مفہوم ہے:"مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں کہ جسم کے ایک حصّہ میں تکلیف ہو تو پورا جسم بیقرار ہوجاتا ہے"
Nu'man b. Bashir reported Allah's Messenger (may peace be upon him) as saying: The believers are like one person; if his head aches, the whole body aches with fever and sleeplessness.
(Sahi Muslim,H:6260)
(Sahi Muslim,H:6260)
ابنِ سیّد
Picture Taken From Here
No comments:
Post a Comment