Picture from here |
یونیورسٹی کے زمانے میں لوگ کہا کرتے تھے کے یہاں سے ماسٹرز نہیں کرنا
یہاں کے ماسٹرز کی کوئی حیثیت نہیں. ماسٹرز تو صرف باہر کا ہی قابلِ قبول
ہے. عملی زندگی میں نکلے تو معلوم ہوا کہ حیثیت نہ بیچلرز کی ہے نہ ماسٹرز
کی نہ باہر سے ماسٹرز کر کے آنے میں، حیثیت ہے تو صرف اس بات کی ہے کے بندہ
کیسا ہے بھلے وہ میٹرک ہی کیوں نہ ہو.
بہت سے کم تعلیم یافتہ افراد کو اعلی عہدوں پر اپنی محنت کے بل بوتے پر دیکھا تو دوسری جانب بہت سے اعلی تعلیم یافتہ (یا ڈگری یافتہ) افراد کو بیروزگار بھی دیکھا اور معمولی ملازمتوں پر بھی دیکھا. انجینئرز اور ایم بی اے'ز کو جاب کیلئے دھکّے کھاتے دیکھا تو ناخواندہ افراد کو بڑے بڑے کاروباروں میں پیسا کماتے دیکھا.
ہمیں شروع سے ہی یہ تربیت کی جاتی ہے کہ بیٹا پڑھو گے نہیں تو اچھی جاب کیسے ملے گی اور اچھی جاب نہیں ہوگی تو پیسے کیسے کماؤ گے. یعنی شروع سے ہی یہ ذہن میں ڈال دیا گیا کہ اچھی تعلیم مطلب اچھا پیسہ لیکن کیا تعلیم کا مقصد صرف پیسہ کمانا ہے؟
اوپر کی مثالوں سے واضح کرچکا ہوں کہ اگر مقصد صرف پیسہ کا حصول ہے تو واضح رہے کہ پیسہ کمانے کیلئے تعلیم ضروری نہیں. پھر کیوں پیسے کو ہمیشہ تعلیم سے جوڑا جاتا ہے.
ہمارے یہاں بہت سے ایسے افراد بھی موجود ہیں جنہوں نے اعلی تعلیم حاصل کی پھر مزید تعلیم حاصل کرنے باہر چلے گئے، باہر گئے تو پتا چلا کہ یہاں تو چھوٹے کاموں کے بھی اچھے پیسے مل رہے ہیں لہذا چھوٹی نوکریاں جنہیں آڈجابز بھی کہا جاتا ہے جیسے پیٹرول پمپ میں کام، ٹیکسی چلانا اور ہوٹلوں میں کام کاج وغیرہ، بہرحال ایک بار ان آڈجابز میں لگ کر بقیہ ساری زندگی یہی کام کرتے گزر جاتی ہے پھر کدھر گئی انجینئرنگ اور ڈاکٹری کی ڈگری ... ؟ اس ڈگری کا کیا اور کس حد تک استعمال ہوا؟
تعلیم کا مقصد تو یہ ہے کہ ایک اچھا مسلمان اور اچھا انسان بنا جائے. ایک تعلیم یافتہ شخص سے دنیا یہ توقع کرتی ہے کہ وہ اچھے اخلاق کا مالک ہوگا. لیکن کیوں کہ ہمارا پورا تعلیمی نظام صرف پیسہ بنانے کے گرد گھومتا ہے لہذا ہمارے تعلیمی اداروں کی ترجیہات بھی یہی ہیں اور اس ہی لحاظ سے یہ ادارے ایسے ڈاکٹر، انجینئر، اکاؤنٹنٹ وغیرہ پیدا کر رہے ہیں جو اپنے پیشے کے ذریعہ پیسہ کما کر دینے میں ماہر ہیں مگر دوسری جانب یہی ادارے اچھے انسان پیدا کرنے میں ناکام ہیں.
انکے شعور میں کیوں کہ یہ بات بیٹھی ہوتی ہے کہ تمہارا اصل مقصد پیسہ کمانا ہے لہذا جب ملک سے باہر جاکر معمولی نوکریوں میں زیادہ پیسہ ملنے لگتا ہے تو پھر اس بات کی فکر نہیں رہتی کے پیسہ انجینئرنگ سے آرہا ہے یا ٹیکسی ڈرائیونگ سے، آج ہمارے ایک اور بڑے مسئلہ (برین ڈرین) کا تعلق بھی براہ راست تعلیمی نظام سے ہے. اس موضوع پر بھی انشاءاللہ بہت جلد بات ہوگی.
بہت سے کم تعلیم یافتہ افراد کو اعلی عہدوں پر اپنی محنت کے بل بوتے پر دیکھا تو دوسری جانب بہت سے اعلی تعلیم یافتہ (یا ڈگری یافتہ) افراد کو بیروزگار بھی دیکھا اور معمولی ملازمتوں پر بھی دیکھا. انجینئرز اور ایم بی اے'ز کو جاب کیلئے دھکّے کھاتے دیکھا تو ناخواندہ افراد کو بڑے بڑے کاروباروں میں پیسا کماتے دیکھا.
ہمیں شروع سے ہی یہ تربیت کی جاتی ہے کہ بیٹا پڑھو گے نہیں تو اچھی جاب کیسے ملے گی اور اچھی جاب نہیں ہوگی تو پیسے کیسے کماؤ گے. یعنی شروع سے ہی یہ ذہن میں ڈال دیا گیا کہ اچھی تعلیم مطلب اچھا پیسہ لیکن کیا تعلیم کا مقصد صرف پیسہ کمانا ہے؟
اوپر کی مثالوں سے واضح کرچکا ہوں کہ اگر مقصد صرف پیسہ کا حصول ہے تو واضح رہے کہ پیسہ کمانے کیلئے تعلیم ضروری نہیں. پھر کیوں پیسے کو ہمیشہ تعلیم سے جوڑا جاتا ہے.
ہمارے یہاں بہت سے ایسے افراد بھی موجود ہیں جنہوں نے اعلی تعلیم حاصل کی پھر مزید تعلیم حاصل کرنے باہر چلے گئے، باہر گئے تو پتا چلا کہ یہاں تو چھوٹے کاموں کے بھی اچھے پیسے مل رہے ہیں لہذا چھوٹی نوکریاں جنہیں آڈجابز بھی کہا جاتا ہے جیسے پیٹرول پمپ میں کام، ٹیکسی چلانا اور ہوٹلوں میں کام کاج وغیرہ، بہرحال ایک بار ان آڈجابز میں لگ کر بقیہ ساری زندگی یہی کام کرتے گزر جاتی ہے پھر کدھر گئی انجینئرنگ اور ڈاکٹری کی ڈگری ... ؟ اس ڈگری کا کیا اور کس حد تک استعمال ہوا؟
تعلیم کا مقصد تو یہ ہے کہ ایک اچھا مسلمان اور اچھا انسان بنا جائے. ایک تعلیم یافتہ شخص سے دنیا یہ توقع کرتی ہے کہ وہ اچھے اخلاق کا مالک ہوگا. لیکن کیوں کہ ہمارا پورا تعلیمی نظام صرف پیسہ بنانے کے گرد گھومتا ہے لہذا ہمارے تعلیمی اداروں کی ترجیہات بھی یہی ہیں اور اس ہی لحاظ سے یہ ادارے ایسے ڈاکٹر، انجینئر، اکاؤنٹنٹ وغیرہ پیدا کر رہے ہیں جو اپنے پیشے کے ذریعہ پیسہ کما کر دینے میں ماہر ہیں مگر دوسری جانب یہی ادارے اچھے انسان پیدا کرنے میں ناکام ہیں.
انکے شعور میں کیوں کہ یہ بات بیٹھی ہوتی ہے کہ تمہارا اصل مقصد پیسہ کمانا ہے لہذا جب ملک سے باہر جاکر معمولی نوکریوں میں زیادہ پیسہ ملنے لگتا ہے تو پھر اس بات کی فکر نہیں رہتی کے پیسہ انجینئرنگ سے آرہا ہے یا ٹیکسی ڈرائیونگ سے، آج ہمارے ایک اور بڑے مسئلہ (برین ڈرین) کا تعلق بھی براہ راست تعلیمی نظام سے ہے. اس موضوع پر بھی انشاءاللہ بہت جلد بات ہوگی.
ابنِ سیّد
No comments:
Post a Comment