I am not a traitor
میں غدار نہیں ہوں. مشرف
کاش یہ خیال تمہیں اس وقت آتا جب امریکہ کے آگے سر تسلیم خم کیا. جب پاکستان کو بچانے کا نعرہ لگا کر پاکستان کا سودا کیا. جب ملا عبدالضعیف جو افغانستان کی جانب سے پاکستان میں سفیر تھے انکو امریکہ کے ہاتھ بیچا تو انہوں نے بھی کہا ہوگا "میں غدار نہیں!"، جب اکبر بگٹی کا بھیمانہ قتل ہوا، وہ بگٹی قبیلہ جس کے سربراہ کی دستخط سے بلوچستان پاکستان کا حصہ بنا انہوں نے بھی کہا ہوگا کہ میں غدار نہیں! جب قبائل پر ڈرون گرتے ہونگے تو وہ حکومت سے اور خود سے یہ سوال کرتے ہونگے کہ "کیا ہم غدار ہیں؟"، ڈاکٹر عبدالقدیر بھی غدار نہیں تھا اس کو کیوں نظر بند کیا گیا. ڈاکٹر عافیہ کو کراچی سے بگرام بچوں سمیت پہنچایا تو اس نے بھی کہا ہوگا، میں غدار نہیں، کیا اس کےمعصوم بچےغدار تھے؟ نہ چیف جسٹس غدار تھا جسے تم نے معطل کیا نہ غازی عبدالرشید غدار تھا جنہیں تم نے فاسفورس سے جلایا. دس سال ملکی آئین روندنے کے بعد، ہزاروں افراد کا سودا کرنے کے بعد، جہاد کشمیر پر پابندی لگانے کے بعد، افغانیوں کے قتل میں ساتھ دینے کے بعد، ملکی معیشیت کا جنازہ پڑھانے کے بعد، غنڈوں کے ساتھ حکومت بنانے کے بعد، سیاست کو گھر کی باندی بنانے کے بعد، آج جب مکافات عمل شروع ہوا تو عدالت میں گھگھیا گھگھیا کر کہنے لگا کہ مجھے ماں کے پاس جانے دو، عدالت آتے ہوئے دل کا درد بڑھ جاتا ہے، کوئی کونا بھی محفوظ نہیں پاتا، ملک سے باہر جانے کیلئے منّت پر اتر آیا...
اب سزا ہو یا نہ ہو، یہی بے عزتی تمہاری سزا ہے. دنیا کی سزا تمہارا کیا بگاڑے گی، یہاں زیادہ سے زیادہ موت ہی ہے. لیکن اخروی سزا بہت شدید ہے. کیوں کیا اب بھی ڈرتے ورتے کسی سے نہیں؟
ابنِ سیّد
No comments:
Post a Comment