جماعت اسلامی ملک کی سب سے جمہوری جماعت ہے. یہ جمہوری رویہ اوپر سے لے کر نچلی سطح تک ہر لیول پر دکھائی دیتا ہے، اور اس ہی جمہوری رویہ کی بدولت غیر جمہوری رویہ، افراد، روایات کا پنپنا نہ صرف مشکل بلکہ ناممکن بن جاتا ہے جو کہ جماعت کی ستّر سالہ تاریخ سے واضح بھی ہے. یہ صحیح ہے کہ جماعت اسلامی ملکی پارلیمنٹ میں کبھی چند سیٹوں سے زیادہ نہ لے سکی لیکن یہ بات بھی ریکارڈ پر ہے کہ اس کے باوجود ملکی سیاست پر سب سے زیادہ پر اثر اور ایکٹیو کردار جماعت اسلامی کا رہا ہے.
جماعت اسلامی نے اپنی روایات کے اور دستور کے مطابق امیر جماعت اسلامی کیلئے انتخاب کرائے. انتخابات کے نتائج سامنے آئے. لیکن اس کے ساتھ ہی ایک بے تکی میڈیا کمپین چل پڑی، ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ جماعت اسلامی کے جمہوری رویہ اور ہر کچھ عرصہ بعد قیادت کی تبدیلی کو میڈیا کو دوسری پارٹیز کیلئے مثال بنا کر پیش کرنا چاہیے لیکن اس کے برعکس ہم نے دیکھا کہ ایک الٹی کمپین چلائی گئی. جماعت اسلامی کے حوالے سے اندرونی اختلافات کے شک کا اظہار کیا گیا. یہ کوئی نئی بات نہیں حالیہ الیکشن میں کراچی میں بائیکاٹ کے بعد کچھ ایسی ہی خبریں ہم کو سننے کو ملیں تھیں لیکن وقت کے ساتھ ساتھ لوگوں نے دیکھ لیا کہ بات کچھ بھی نہ تھی.
اس کی وجہ اصل میں یہ بھی ہے کہ ستّر سال ہوگئے اور جماعت اسلامی کا الحمدللّہ کوئی ف، ق، س، م، حقیقی، پارلیمنٹیرئن، یا پروگریسیو گروپ الگ ہو کر سامنے نہ آسکا جو کہ الحمدللّہ جماعت کے ممبران و ارکان کے اتفاق کا منہ بولتا ثبوت جبکہ جماعت کی کردار کشی کرنے والوں کی کھلی شکست ہے.
بعض افراد نے اس سلسلہ کو ڈاکٹر اسرار کے جماعت سے الگ ہونے سے ملانے کی کوشش کی، انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ڈاکٹر اسرار کا مذکورہ قصّہ ان کے جمعیت کے دور کا ہے. اور جمعیت اور جماعت دونوں میں امیر یا ناظم اعلی کے انتخاب کا طریقہ الگ الگ ہے. جمعیت اصتصواب رائے کے ذریعہ ناظم کا چناؤ کرتی ہے جبکہ جماعت اسلامی ووٹنگ کے ذریعہ. کسی بھی دو چیزوں کا آپس میں تقابل کرنے کیلئے انکا ایک جیسا ہونا ضروری ہے.
میڈیا کی جانب سے چلائی گئی اس کمپین کی بہتی گنگا میں سب نے ہاتھ دھوئے. کئی صحافی اس طرح رپورٹنگ کرتے اور تجزیہ کرتے نظر آئے جیسے وہ بذات خود اس ارکان کے اجتماع میں بیٹھے ہوں.
کہنے کا مقصد صرف یہی ہے کہ جماعت اسلامی کیلئے اس قسم کے ہتکنڈے کبھی اس کا قد کم نہ کرسکے. الحمدللّہ جماعت اسلامی کے کارکن آج بھی دل و جان سے جماعت اسلامی کیساتھ ہیں، کیوں کہ جماعت اسلامی کی بنیاد اشخاص پر نہیں بلکہ نظریہ پر ہے اور نظریہ بھی کوئی عام نہیں قرآن و سنّت کا نظریہ ہے، جس کو جھکانا ممکن نہیں.
ابنِ سیّد
No comments:
Post a Comment