Wednesday, April 9, 2014

کس کا پاکستان؟

اس قوم کے بارے میں کیا کہا جاسکتا ہے کہ پینسٹھ سال گزرنے کے بعد آج یہ بحث کی جارہی ہے کہ قائد اعظم کس طرح کا پاکستان چاہتے تھے، مسٹر جناح اور مولوی جناح کی بحث یا تو خود شروع ہوگئی یا پھر ہوسکتا ہے کہ ایک منظّم سازش کے تحط نہ صرف یہ معاملہ اٹھایا گیا بلکہ اس پر مختلف افراد کو لکھنے پر آمادہ بھی کیا گیا، ظاہر سی بات ہے جب ایک ذی شعور انسان یہ دیکھتا ہے کہ اس کے قومی ہیروؤں کو بالکل ہی الگ طرح سے پیش کیا جارہا ہے تو اس کے دل میں موجود اس ہیرو کا کردار پاش پاش ہوجاتا ہے اور وہ پھر چپ نہیں رہتا بلکہ اس کا قلم حرکت میں آجاتا ہے. ایک لبرل دانشور کی جانب سے قائد اعظم پر لکھا گیا کالم جس کے جواب میں دائیں بازو کے قلمکاروں نے قائد اعظم کی شخصیت کے اسلامی پہلو کے حوالے سے کالم لکھے اور اس کے بعد بحث برائے بحث کا یہ سلسلہ طویل ہوتا چلا گیا.
آج اتنے عرصہ بعد اس بحث کا مقصد کیا لوگوں کو اصلیت بتانا ہے یا مزید غلط فہمیاں پھیلانی ہے. جو تمام افراد اس کام میں آج کل مصروف ہیں وہ اس بات کا فیصلہ خود کرسکتے ہیں.
رہی بات ایک عام آدمی کے کنفیوژن کی تو اس کیلئے وہ یہ کرسکتا ہے دیکھے کہ جو شخص اس موضوع پر بات کر رہا ہے وہ کس قماش کا انسان ہے. یقیناً اس سے ایک عام سمجھ بوجھ رکھنے والے انسان کو آسانی ہوگی، جب لوگ دیکھتے ہیں کہ جو افراد مسٹر ہونے کی تاویلیں دیتے نہیں تھکتے ان کا سابقہ ریکارڈ خود ٹھیک نہیں اور اس پر اگر وہ ٹھیک بھی کہہ رہے ہوں تو پھر بھی انکی رائے کی اہمیت نہیں رہتی.
زیادہ عرصہ نہیں گزرا ایم کیو ایم کی جانب سے قائد اعظم کا پاکستان یا طالبان کا پاکستان کا شوشہ چھوڑا گیا تھا اور اس پر ریفرنڈم بھی کرایا گیا، جب یہی ووٹنگ سماع ٹی وی کی ویبسائٹ پر کی گئی تو ستّر فیصد افراد نے طالبان کے پاکستان پر ووٹ دیا، وجہ یہ نہیں کے وہ قائد اعظم کا پاکستان نہیں چاہتے تھے بلکہ وجہ یہ تھی کہ وہ اس سوال کو اٹھانے والے افراد کے کردار سے متاثر نہیں تھے.
میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ کیوں کہ پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا، اور پاکستان کی ننانوے فیصد آبادی کا مذہب اسلام ہے لہذا پہلے ہمیں اس بات پر توجہ دینی چاہئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک ریاست کے بارے میں کیا تعلیمات تھیں یقیناً ہمیں ایک تشفی بخش جواب بھی ملے گا اور ہمیں اس سوال کا بھی جواب مل جائے گا کہ ہمیں کس پاکستان کیلئے اپنی کوششیں صرف کرنی چاہیے.
ابنِ سیّد

No comments:

Post a Comment

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Facebook Comments